انوار اسلام |
س کتاب ک |
خطبہ جمعہ کے درمیان سنت جمعہ پڑھنے کا حکم حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ جوں ہی امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے اس وقت سے ہی یہ حضرات نماز اور گفتگو کوناجائز سمجھتے تھے: كَانُوا يَكْرَهُونَ الصَّلَاةَ، وَالْكَلَامَ، بَعْدَ خُرُوجِ الْإِمَامِ ۔ (نصب الرایہ، بحوالہ مصنف ابن ابی شیبہ:۲/۲۰۲) اس لیے خطبہ شروع ہونے کے بعد تحیۃ المسجد یاجمعہ کی سنت نہیں پڑھنی چاہیے، ایک روایت حضرت سلیک غطفانی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوخطبہ کے درمیان دورکعت پڑھنے کا حکم دیا تھا؛ لیکن یہ ایک استثنائی واقعہ ہے؛ کیونکہ حدیث میں یہ بات بھی آئی ہے جب تک وہ دورکعت پڑھتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے رُکے رہے؛ پس یہ بات دُرست نہیں کہ خطیب خطبہ دینے میں مشغول ہو اور لوگ نفل پڑھنے میں کہ یہ آداب خطبہ کے خلاف ہے، خطبہ سے پہلے اُردو زبان میں جوبیان ہوتا ہے وہ خطبہ کے حکم میں نہیں، بیان کے دوران نماز پڑھی جاسکتی ہے؛البتہ چونکہ ان بیانات کی بڑی افادیت ہے اور اصلاحِ نفس میں ان بیانات سے بڑا نفع ہوتا ہے، اس لی چاہیے کہ بیانات سے پہلے ہی سنت ادا کرلیں اور اگربیان وخطبہ کے درمیان سنت کے لیے وقت دیا جائے توتوجہ کے ساتھ سنیں اور وقفہ میں سنت ادا کریں۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۵۸،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ احسن الفتاویٰ:۴/۱۲۱، زکریا بکڈپو، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۵/۸۸، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۴۰۶، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)