انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قتل متوکل خلیفہ متوکل نے اپنے بیٹے منتصر کوولی عہد اوّل بنایا تھا، جیسا کہ اوپر ذکر ہوچکا ہے کہ منتصر پرشیعیت غالب تھی اور اعتزال میں وہ واثق ومعتصم کا ہم عقیدہ تھا؛ لیکن متوکل پابند سنت اور علمائے اہلِ سنت کا بڑا قدردان، وہ حلق قرآن کے مسئلہ کا سخت مخالف اور شرک وبدعت کومٹانے میں ہمت کے ساتھ مصروف رہتا تھا، باپ بیٹوں یعنی متوکل ومنتصر کے عقائد کا یہ اختلاف آپس کی کشیدگی کا باعث ہوا، متوکل نے ارادہ کیا کہ بجائے منتصر کے اپنے دوسرے بیٹے معتز کوولی عہد اوّل بنادئے، منتصر اور معتز چونکہ دوجدا جدا عورتوں کے پیٹ سے پیدا ہوئے تھے، اس لیے دونوں میں رقابت پہلے ہی سے موجود تھی، اب جب کہ خلیفہ متوکل نے معتز کومنتصر پرترجیح دینی چاہی تومنتصر اپنے باپ متوکل کا دشمن بن گیا، اس سے چند روز پہلے خلیفہ متوکل نے بغاکبیر، وصیف کبیر، وصیف صغیر اور دواجن اشروسنی وغیرہ ترک سپہ سالاروں کی بعض حرکات کے سبب سے ان سے ناراض ہوکر بعض کی جاگیریں ضبط کرلی تھیں، اس لیے ترک متوکل سے ناراض تھے، منتصر اور ترکوں نے مل کرمتوکل کے قتل کرنے کی سازش کی، بغاکبیر اگرچہ بلادِروم کی طرف رخصت کردیا گیا تھا؛ مگراس کا بیٹا موسیٰ بن بغامحل سرائے شاہی کی حفاظت وپاسبانی پرمامور تھا۔ بغاصغیر نے منتصر کواپنا ہم خیال پاکر اپنے چاروں بیٹوں کے ساتھ چند ترکوں کی ایک جماعت کومتوکل کے قتل پرمامور کیا، ایک روز رات کومنتصر اور تمام درباری ایک ایک کرکے جب اُٹھ آئے اور خلیفہ مع فتح بن خاقان اور چار دوسرے مصاحبوں کے رہ گیا تودجلہ کی سمت کے دروازے سے قاتلوں کی مذکورہ جماعت شاہی دربار میں داخل ہوکر خلیفہ پرحملہ آور ہوئی، فتح بن خاقان بھی متوکل کے ساتھ مارا گیا، ان دونوں لاشوں کووہیں چھوڑ کرقاتل اپنی خون آلود تلواریں لیے ہوئے رات ہی کومنتصر کے پاس پہنچے اور خلافت کی مبارکباد دی؛ اسی وقت منتصر سوار ہوکر محل سرائے شاہی میں داخل ہوا اور لوگوں سے بیعت لی، وصیف اور دوسرے ترکی سرداروں نے حاضر ہوکر بیعت کی، یہ خبرعبیداللہ بن یحییٰ خاقان وزیر تک پہنچی تووہ رات ہی کومعتز کے مکان پرآیا؛ مگرمعتز کواس سے ذرا دیر پہلے منتصر اپنے پاس طلب کرکے بیعت لے چکا تھا اور معتز مکان پرموجود نہ تھا، عبیداللہ وزیر جب معتز کے مکان پہنچا توفوراً دس ہزار آدمی جمع ہوگئے، جن میں ازروی، ارمنی اور عجمی تھے، ان لوگوں نے متفق اللفظ ہوکر کہا کہ آپ ہم کواجازت دیں توابھی منتصر اور اُس کے ہمراہیوں کا خاتمہ کردیں، عبیداللہ نے ان لوگوں کوروک دیا اور کچھ سوچ کرخاموش ہوگیا، صبح ہوئی تومنتصر نے متوکل اور فتح کے دفن کرنے کا حکم دیا، یہ واقعہ ۴/شوال سنہ۲۴۷ھ کووقوع پذیر ہوا۔ خلیفہ متوکل چالیس سال کی عمر میں چودہ برس، دس مہینے، تین دن خلافت کرکے مقتول ہوا۔