انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قاسم بنِ حمود اس قتل کا حال لوگوں کو معلوم ہوا تو عموماً وہ خوش ہوئے اوربربری لوگوں نے علی بن حمود کے بھائی قاسم بن حمودکو جو مستعین کے زمانے سے جزیرہ خضرا کا حاکم تھا،قرطبہ میں طلب کرکے علی بن حمود کی جگہ تخت نشین کیا،قاسم چونکہ قرطبہ سے قریب تھا،اس لئے اس کو تخت نشین کردیا گیا،مگر بربری فوج کی عام خواہش یہ تھی کہ علی بن حمود کے بیٹھے یحییٰ بن علی کو طبخہ سے بلاکر بادشاہ بنایا جائے،ادھر خیران صقلبی نے عبدالرحمن بن محمد کو لے کر ملک کا دورہ کیا اور لوگ عبدالرحمن کی جانب مائل ہونے لگے مگر چند روز کے بعد والی غرناطہ کے مقابلہ میں جو ایک بربری سردار تھا،خیران صقلبی نے عین معرکہ جنگ میں دھوکا دیکر عبدالرحمن بن محمد کو قتل کرادیا۔ یحییٰ بن علی کا ایک بھائی ادریس بن علی بن حمود مالقہ کا حاکم تھا،اس نے اپنے بھائی ادریس کو اپنی مدد پر آمادہ کرکے طبخہ سے مع فوج جہازوں کے ذریعہ روانہ ہوکر اندلس میں قدم رکھا اوراپنے چچا قاسم کے خلاف حکومت کا دعویٰ کیا،خیران صقلبی بھی یحییٰ سے آملا یحییٰ کے بھائی ادریس نے خیران کے متعلق بھائی کو توجہ دلائی کہ یہ بڑا چالاک اور فتنہ پرداز شخص ہے، مگر یحییٰ نے جواب دیا کہ ہم کو اس کی امداد اورہمدردی سے فائدہ اٹھاناچاہئے یحییٰ مع فوج قرطبہ کی طرف روانہ ہوا،قاسم اس حملہ آوری کا حال سن کر قرطبہ سے فرار ہوا اوراشبیلیہ میں جاکر قاضی ابنِ عباد کے یہاں پناہ گزریں ہوا۔