انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وہ اعمال جن سے جنت میں درخت لگتے ہیں سبحان اللہ العظیم: حدیث: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِيْم غَرَسَتَ لَهُ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ۔ (ترمذی:۳۴۶۴، عمل الیوم واللیلۃ امام نسائی۔ حاکم:۱/۵۰۱) ترجمہ:جوشخص (ایک مرتبہ) سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِيْم کہتا ہے تواس کے لیے جنت میں ایک درخت لگ جاتا ہے۔ سبحان اللہ وبحمدہ: حدیث: (حضرت ابن عمرو) جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِہِ غَرَسَتَ لَهُ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ ۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۹۷) ترجمہ:جوشخص ایک (مرتبہ) سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِہِ کہتا ہے تواس کے لیے جنت میں ایک درخت لگ جاتا ہے۔ درجِ ذیل ہرکلمہ کے بدلہ میں ایک درخت: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ان کے پاس سے گذرے جب کہ یہ درخت لگارہے تھے توآپ نے ارشاد فرمایا: أَلَاأَدُلُّكَ عَلَى غِرَاسٍ خَيْرٍ لَكَ مِنْ هَذَا قَالَ بَلَى يَارَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ يُغْرَسْ لَكَ بِكُلِّ وَاحِدَةٍ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ۔ (ابن ماجہ،كِتَاب الْأَدَبِ، بَاب فَضْلِ التَّسْبِيحِ ،حدیث نمبر:۳۷۹۷، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:میں تمھیں اس سے بہتر شجرکاری کا نہ بتلاؤں؟ میں نے عرض کیا وہ کیا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ میں سے ہرایک (کلمہ) کے بدلہ میں تیرے لیے ایک درخت لگایا جائے گا۔ جنت کی شجرکاریاں: حدیث:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي فَقَالَ يَامُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ وَأَنَّهَا قِيعَانٌ وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ۔ زادالطبرانی ولاحول ولاقوۃ الاباللہ۔ (ترمذی، كِتَاب الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ فِي فَضْلِ التَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّحْمِيدِ ،حدیث نمبر:۳۳۸۴، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جس رات مجھے معراج کرائی گئی میں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی زیارت کی آپ نے فرمایا: اے محمد! آپ میری طرف سے اپنی امت کوسلام کہنا اور ان کواطلاع فرمانا کہ جنت کی زمین بہت پاکیزہ ہے عمدہ پانی والی ہے اور ہموار میدان ہے اور اس کی شجرکاری (سُبْحَانَ اللَّهِ) اور (وَالْحَمْدُ لِلَّهِ) اور (وَلَاإِلَهَ إِلَّااللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَر) کہنا ہے۔ امام طبرانی رحمہ اللہ نے (لاحول ولاقوۃ الاباللہ) کا ذکر بھی کیا ہے۔ حدیث موقوف: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جوشخص اللہ تعالیٰ کی (یااس کی تہلیل کلمہ طیبہ بیان کرے) ان کی جگہ اس شخص کے لیے جنت میں ایک درحت لگادیا جاتا ہے، جس کا تنہ سونے کا ہوگا اور اس کا اوپر کا حصہ جوہر اور یاقوت کے تاج کا ہوگا اس کے پھل کنواریوں کی چھاتیوں کی طرح ہوں گے، جھاگ سے زیادہ نرم اور شہد سے زیادہ میٹھے، جب بھی اس سے کوئی پھل توڑا جائے گا دوسرا لگ جائے گا؛ پھرآپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: لَامَقْطُوعَةٍ وَلَامَمْنُوعَةٍ (الواقعۃ:۳۳) (ترجمہ:اورکثرت سے میوے ہوں گے) جونہ ختم ہوں گے (جیسے دنیا کے میوے فصل تمام ہونے سے ختم ہوجاتے ہیں) اور نہ ان کی روک ٹوک ہوگی (جیسے دنیا میں باغ والے اس کی روک تھام کرتے ہیں)۔ (طبرانی اوسط، بدورالسافرہ:۱۸۷۶) ختم قرآن پرجنت کے درخت کا تحفہ: حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عِنْدَ خَتْمِ الْقُرْآنِ دَعَوْۃٌ مُسْتَجَابَۃٌ وَشَجَرَۃٌ فِیْ الْجَنَّۃِ۔ (شعب الایمان بیہقی، البدورالسافرہ:۱۸۷۷) ترجمہ:ختم قرآن کے وقت دعا قبول ہوتی ہے اور (انعام میں) جنت کا ایک عظیم الشان درخت عطاء کیا جاتا ہے۔ حدیث:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ ظَاهِرًا أَوْبَاطِنًا، أَعْطَاهُ اللَّهُ شَجَرَةً فِي الْجَنَّةِ، لَوْأَنَّ غُرَابًا أَفْرَغَ مِنْ أَغْصَانِهَا، ثُمَّ طَارَ، لأَدْرَكُهُ الْهَرَمُ قَبْلَ أَنْ يَقْطَعَ وَرَقَهَا۔ (رواہ البزار والطبرانی، مجمع الزوائد:۷/۱۶۵) ترجمہ:جس شخص نے قرآن پاک کودیکھ کریایاد سے تلاوت کیا تواللہ تعالیٰ جنت میں اس کوایک ایسا درخت (انعام میں) عطاء فرمائیں گے کہ اگرکوئی کوا اس کی ٹہنیوں کوچھوڑ کراڑے تواس کے پتے کا فاصلہ طے کرنے سے پہلے اس پربڑھاپا طاری ہوجائے۔ فائدہ:یہ فضیلت حافظہ اور ناظرہ خوان دونں قسم کے لوگوں کے لیے ہے جوبھی قرآن پاک ختم کریگا اس کوانعام میں اتنا بڑا درخت عطاء کیا جائیگا، حدیث پاک میں کوے کی مثال اس لیے دی گئی ہے کہ کوا دوسرے پرندوں کی بہ نسبت بڑی عمررکھتا ہے کہا جاتا ہے کہ ایک کوے کی عمراوسطاً دواڑہائی سوبرس ہوتی ہے؛ یہاں حدیث میں درخت کی لمبائی متعین کرنا مقصود نہیں بلکہ اس کی کثیر لمبائی کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے۔ جنت میں درخت لگانے کا وکیل مقرر ہے: حدیث:حضر انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مامن مؤمن ولامؤمنة إلاوله وكيل في الجنة إن قرأ القرآن بنى له القصور وإن سبح غرس له الأشجار وإن كف كف۔ (بخاری تاریخ کبیر، کنزالعمال:۱/۵۴۹) ترجمہ:ہرمؤمن مرد اور ہرمؤمن عورت کا جنت میں ایک وکیل ہے؛ اگروہ قرآن پاک کی تلاوت کرتا (یاکرتی) ہے توفرشتہ اس کے لیے (جنت میں محلات) تعمیر کرتا ہے اور اگرتسبیح پڑھتا (یاپڑھتی) ہے تواس کے لیے (جنت میں) درخت لگاتا ہے اور اگروہ (شخص تلاوت یاتسبیح کرنے سے) رک جاتا ہے تووہ (فرشتہ بھی محلات کی تعمیر یادرخت لگانے سے) رُک جاتا ہے۔ قیامت میں فائدہ دینے والا درخت: حدیث:حضرت قیس بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من صام يوما تطوعا غرست له شجرة في الجنة، ثمرها أصغر من الرمان، وأَکْبَر مِنَ التفاح، وعذوبته كعذوبة الشهد، وحلاوته كحلاوة العسل، يطعم الله منه الصائم يوم القيامة۔ (طبرانی کبیر:۱۸/۳۶۶۔مجمع الزوائد:۱۰/۱۸۳) ترجمہ:جس شخص نے نفلی روزہ رکھا اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگادیا جاتا ہے، اس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا اس کا ذائقہ اس شہد والا ہوگا جس سے موم کوصافنہ کیا گیاہو اور اس کی مٹھاس شہد والی ہوگی اس سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس روزہ رکھنے والے کوکھلائیں گے۔ قرض خواہ کے لیے جنت کے درخت: حدیث:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ مَشَى إلى غَرْيْمِهِ بِحَقِّهِ صَلَّتْ عَلَيْهِ دَوُابُّ أَلارْضِ وَنُوْنُ المَاءِ وَيَنْبُتُ لَهُ بِكُلِّ خَطْوَةٍ شَجَرَةٌ في الجَنَّةِ وَذَنْبٌ يُغْفَرُ۔ (بدورالسافرہ، بحوالہ مسندبزار، مجمع الزوائد:۴/۱۳۹) ترجمہ:جوشحص اپنے مقروض کے پاس اپنے حق لینے کے لیے روانہ ہوتا ہے توا سکے لیے زمین کے جانور اور پانی کی مچھلیاں رحمت کی دعا کرتی ہیں اور اس کے لیے ہرقدم کے بدلہ میں جنت میں ایک درخت اگتا ہے اور ان کے گناہ کومعاف کیا جاتا ہے۔ جنت کے باغات کے پھل کھانے کا وظیفہ: حدیث:حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَرْتَعَ فِي رِيَاضِ الْجَنَّةِ فَلْيُكْثِرْ ذِكْرَ اللهِ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، كتَاب الدُّعاء،فِي ثوابِ ذِكرِ اللهِ عزّ وجلّ،حدیث نمبر:۳۰۰۷۰، شاملہ، تحقيق: محمد عوامة) ترجمہ:جوشخص یہ پسند کرتا ہے کہ وہ جنت کے باغوں سے پھل کھائے تواس کوچاہیے کہ وہ کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے۔ پھولدار پودے اور مہندی: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مہندی جنتیوں کے پھولدار پودوں کی سردار ہے۔ (کتاب الزہد ابن المبارک:۲/۶۷، واسنادہ صحیح۔ البدورالسافرہ:۲۱۱۱) حدیث:حضرت ابوعثمان نہدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِذَاأُعْطِيَ أَحَدُكُمْ الرَّيْحَانَ فَلَايَرُدَّهُ فَإِنَّهُ خَرَجَ مِنْ الْجَنَّةِ۔ (ترمذی، كِتَاب الْأَدَبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مَاجَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ رَدِّ الطِّيبِ،حدیث نمبر:۲۷۱۵، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جب تم میں سے کسی کوکوئی خوشبودار پھول دیا جائے تواس کوواپس نہ کرے؛ کیونکہ یہ (یعنی خوشبو) جنت سے نکلی ہے۔