انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ضمان کےاحكام warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34226 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. (۱)کسی معاملے کے وقت صراحۃ کوئی بات طئے پائی ہو یا عرف عادت میں صاحب معاملہ جس چیز کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہو اس میں کمی کردے تو وہ اس کا ضامن ہوگا جیسے کوئی مکان کرایہ پر لیا گیا لیتے وقت مکان کے اندر کی ہر چیز صحیح وسالم تھی جب مکان خالی کیا جانے لگا تو مکان کی کسی چیز میں نقص آگیا تو کرایہ دار اس نقص کے ختم کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ حوالہ فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ(البقرة: ۱۹۴) عن علي قال : من أجر أجيرا فهو ضامن(مصنف ابن ابي شيبة فِي الأجِيرِ يضمّن أم لاَ؟ ۱۲۷/۶)وقد قال ابن مسعود : ما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن(موطا محمد ۸۰/۳) العادة محكمة(الاشباه والنظائر:۱۱۵/۱) بند (۲)ناجائز طریقے سے کسی شئی پر قبضہ کیے ہوئے تھا اس دوران وہ چیز ہلاک ہوگئی یا کسی قسم کا اس میں نقص آگیا تو خواہ وہ اس کی زیادتی کی وجہ سے ضائع ہوئی ہو یا اس کے بغیر ہی، دونوں صورتوں میں وہ اس کا ضامن ہوگا ہاں البتہ اگر قبضہ جائز تھا تو پھر قابض اس صورت میں ضامن ہوگا جبکہ اس میں زیادتی کیا ہو جیسے کسی کے پاس کوئی چیز امانت رکھی گئی اس نے اس کو جان بوجھ کر کہیں غرق کردیا یا اس کی حفاظت میں کوتاہی کی تو وہ اس کا ضامن ہوگا۔ حوالہ فَمَنِ اعْتَدَى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَيْكُمْ(البقرة: ۱۹۴) عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَهْدَتْ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِي قَصْعَةٍ فَضَرَبَتْ عَائِشَةُ الْقَصْعَةَ بِيَدِهَا فَأَلْقَتْ مَا فِيهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامٌ بِطَعَامٍ وَإِنَاءٌ بِإِنَاءٍ(ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُكْسَرُ لَهُ الشَّيْءُ مَا يُحْكَمُ لَهُ مِنْ مَالِ الْكَاسِرِ۱۲۷۹) بند (۳)ضمان واجب ہونے کے سلسلہ میں ضابطہ یہ ہے کہ جو چیز واجب الادا ہے وہ بعینہ موجود ہے تو خود اس شی کا لوٹانا واجب ہے البتہ اگر اس میں کوئی بڑا نقص پیدا ہوگیا تو مالک کو اختیار ہوگا کہ چاہے تو اس شئ کے بجائے اس کی قیمت وصول کرلے۔ اور اگر وہ شئی ضائع ہوگئی اوروہ مثلی شئ (یعنی جس چیز کا مثل موجود ہو جیسے گھڑی، موٹر سیکل وغیرہ) تھی تو اس کا مثل واجب ہوگا اوراگر وہ مثلی شئ نہ ہو یا اس جیسی چیز حاصل نہ ہوتی ہو تو پھر اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ حوالہ إذا تعذر الأصل يصار إلى البدل(تلقيح الافهام العلية شرح القواعد الفقهية لوليد السعيدان:۱۶/۱) بند