انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مقتدر باللہ کا قتل مونس خادم نے ماہِ صفر سنہ۳۲۰ھ میں واصل پرقبضہ کرلیا اور سعید وداؤد ابنان عبداللہ بن حمدان اور ان کے بھتیجے ناصرالدولہ حسین بن عبداللہ بن حمدان کو، جوخلیفہ کی طرف سے موصل کی حفاظت پرمامور تھے، شکست دے کربھگادیا، اس کے بعد بغداد، شام اور مصر کی فوجیں بھی مونس کے پاس چلی آئیں؛ کیونکہ مونس کی داد ودہش سے لشکری خوش تھے، ناصرالدولہ بن عبداللہ بن حمدان بھی مونس کے پاس چلا آیا اور اس کے ساتھ ہی موصل میں قیام پذیر ہوا، فتح موصل سے نوروز کے بعد مونس نے بغداد پرچڑھائی کا قصد کیا، مونس اور وزرائے خلافت میں سخت ناچاقی پیدا ہوگئی تھی، اس لیے یہ تمام واقعات ظہور پذیر ہوئے۔ سعید بن عبداللہ شکست کھاکر بغداد چلا آیا، مونس کے حملہ کی خبرسن کربغداد سے سعید بن عبداللہ بن حمدان، ابوبکر محمد بن یاقوت اور دوسرے سرداروں کی ماتحتی میں فوجیں روانہ ہوئیں، جب مونس کا لشکر قریب پہنچا تولشکری بغداد کی طرف بھاگ آئے، مجبوراً سرداروں کوبھی بغداد آنا پڑا، مونس نے بغداد پہنچ کرباب شماسیہ پرقیام کیا، یہاں طرفین کے مورچہ قائم ہوئے، لرائی شروع ہوئی مقتدر قصر خلافت سے نکل کرایک ٹیلہ پرکھڑا تھا اور آگے فوج لڑرہی تھی، بغداد والوں کو شکست ہوئی، خلیفہ کے ہمراہیوں نے عرض کیا کہ اب آپ یہاں نہ کھڑے ہوں، واپس چلیں، خلیفہ وہاں سے چلا، راستے میں بربریوں کے ایک دستہ فوج نے آلیا، جومونس کی فوج میں شامل تھا، ایک بربری نے تیر چلایا جومقتدر کے لگا اور وہ گھوڑے سے گرا؛ اسی بربری نے آگے بڑھ کرمقتدر کا سراُتارلیا، جسم کوننگا کرکے اور تمام کپڑے اُتارکروہیں چھوڑ دیا، سرکونیزے پررکھ کرمونس کے پاس لے گئے، یہ واقعہ روز چہارشنبہ ۲۷/شوال المکرم سنہ۳۳۰ھ کووقوع پذیر ہوا، مونس نے ابومنصور محمد بن معتضد کوتختِ سلطنت پربٹھاکرقاہر باللہ کے لقب سے ملقب کیا، علی بن مقلہ کوقلمدان وزارت سپرد ہوا اور عہد وحجابت پرعلی بن بلیق مامور ہوا، مقتدر کی ماں کوگرفتار کرکے اس سے روپیہ سطلب کیا گیا اور اتنا پٹوایا کہ وہ مرگئی؛ اسی طرح لوگوں کوزبردستی پکڑ پکڑ کرروپیہ فراہم ہوا۔