انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قرطبہ پر عبدالرحمن کا قبضہ عبدالرحمن کے اندلس پہنچتے ہی ہوا خواہان بنو امیہ اوراہل شام سن سن کر دوڑ پڑے اور عبدالرحمن کی اطاعت وفرمابرداری کے حلف اٹھائے اس کے بعد ارد گرد کے شہروں اور قصبوں پر قبضہ شروع ہوا موسم برسات کے آجانے کے سبب یوسف جلد قرطبہ نہ آسکا،اس لیے عبدالرحمن کو یوسف کی فیصلہ کن جنگ کے لیے سات مہینے کی مہلت مل گئی ،آخر عیدالاضحی کے روز لڑائی ہوئی اور دارلسلطنت قرطبہ پر عبدالرحمن کا قبضہ ہوا،جب اس لرائی میں فتح حاصل ہوئی تو یمنی لوگوں کے لیے سردار ابوالصباح نامی نے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو مخاطب کرکے کہا کہ یوسف سے ہم بدلہ لےچکے ہیں اب موقعہ ہے کہ اس آدمی نوجوان یعنی عبدالرحمن کو قتل کردو اور بجائے اس کے یہاں امویوں کی حکومت قائم ہو اپنی قوم کی حکومت قائم کرو ،مگر چونکہ عبدالرحمن کے لشکر میں شامیوں اور بربریوں کی تعداد کافی تھی اس لیے علانیہ یمنی لوگ کوئی مخالفت یابغاوت نہ کرسکے اور خاموش ہوکر خفیہ طور پر عبدالرحمن کی ذات پر حملہ کرنے کی تدبیر سوچنے لگے ،اتفاق سے عبدالرحمن کو بھی ان لوگوں کے ارادےکا حال معلوم ہوگیا اس نے صرف یہ کیا کہ اپنا ایک باڈی گارڈ یعنی محافظ دستہ قائم کرلیا اور بظاہر چشم پوشی اور درگزر سے کام لیا اور چند مہینے کے بعد ابوالصباح کو اس غلطی کی سزا میں قتل کرادیا۔