انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ملک عجم کی عام تسخیر فتح نہاوند کے بعد ہمدان فتح ہوا،چند روز کے بعد ہمدان والوں نے بغاوت اختیار کی،فاروق اعظمؓ نے اُس کے بعد ایران کے مختلف صوبوں اور مختلف سمتوں کی طرف مختلف سردار نامزد فرما کر حکم دیا کہ ملک تسخیر کرتے اور بدامنی دور کرکے امن وامان قائم کرتے چلے جاؤ،چنانچہ کوفہ وبصرہ دونوں چھاؤ نیوں کی سپاہ اور سردار تسخیر ایران کے کام میں مصروف ہوگئے ،یہ عام لشکر کشی مذکورہ بالا واقعات کے بعد ۲۱ ھ میں شروع ہوئی،لشکر کشی کا حکم فاروق اعظمؓ نے ایرانیوں کی آئے دن کی بغاوتوں اور سازشوں سے تنگ آکر دیا تھا، ورنہ فاروق اعظمؓ کی خوشی یہی تھی،کہ ہم اپنے مقبوضہ علاقوں پر قانع رہیں اور اس حالت میں رہیں کہ ہم کو ایرانی چڑھائیوں کا کوئی خطرہ نہ ہو،غرض ایران میں فتوحات کا سلسلہ شروع ہوا،اول اصفہان عبداللہ بن عبداللہ کے ہاتھ پر فتح ہوا، حضرت نعیم بن مقرن نے رے آذربائیجان کو بڑے خوں ریز معرکہ کے بعد فتح کیا،نعیم بن مقرن کے بھائی سوید بن مقرن نے رے آذر بائیجان کو بڑے خوں ریز معرکہ کے بعد فتح کیا،نعیم بن مقرن کے بھائی سوید بن قمرنے قومس کو فتح کرلیا، رستم مذکور مقتول کا بھائی اسفند یار حضرت عقبہ کے مقابلہ میں گرفتار ہوا او اورپھر جزیہ ادا کرنے کی شرط پر رہا ہوا، سوید بن مقرن نے قومس کے بعد جرجان کو فتح کرلیا،اس کے بعد کل صوبہ طبرستان مسلمانوں کے قبضہ میں آگیا حضرت بکیرؓ نے آرمینیا فتح کیا، عبدالرحمن ؓ بن ربیعہ نے شہر بیضا اور علاقہ خزر فتح کرلیا۔ عاصم بن عمرؓ نے ۲۳ھ میں ملک بیستان اورسہیل بن عدی نے کرمان فتح کیا،حکم بن عمرو التغلبی نے مکران یعنی بلوچستان کا ملک فتح کیا اورجنگ عظیم کے بعد اس ملک کے راجہ راسل نے جو ایرانیوں کا طرف دار وباج گذار تھا،شکست کھائی حکم بن عمروؓ نے فاروق اعظمؓ کی خدمت میں فتح کی خوش خبری کے ساتھ چند ہاتھی بھی جو لوٹ میں آئے تھے بھیجے، حضرت صحار عبدیؓ حضرت حکم کی طرف سے یہ خوش خبری اور ہاتھی لے کر مدینے گئے تھے،صحار عبدیؓ سے فاروق اعظمؓ نے اس نواح کے حالات معلوم کرنے کے بعد حکم بن عمرو کو لکھا، کہ بس جہاں تک پہنچ گئے ہو یہیں رک جاؤ،اب آگے نہ بڑھو، اوپر بیان ہوچکا ہے کہ یزد جرد دارلصدر خراسان یعنی مرو میں مقیم تھا،فاروق اعظمؓ نے خراسان کی فتح کا علم احنف بن قیس کو دیا جس نے اول ہرات کو فتح کیا اس کے بعد وہ مرو یعنی شاہجہان کی طرف بڑھے،یزد جرد یہیں مقیم تھا وہ مرو شاہجہان سے مرورود چلا گیا اورخاقان چین نیز دوسرے سلاطین کو امداد کے لئے خطوط لکھے،احنف بن قیس مروشاہجہان پر قبضہ کرتے ہوئے مورود کی طرح بڑھے،یزد جرو یہاں سے بھی بھاگا اور ملیخ میں جاکر دم لیا، خراسان میں چونکہ یزد جرد مقیم تھا اوریہاں سخت معرکہ پیش آنے کا احتمال تھا اس لئے فاروق اعظمؓ نے احنف بن قیس کی کمک کے لئے کئی فوجی دستے تجربہ کار اوربہادر سپہ سالاروں کی ماتحتی میں روانہ کئے تھے ،یہ تازہ دم فوج جب احنف بن قیس کے پاس پہنچ گئی، تو انہوں نے تمام لشکر کو ہمراہ لے کر بلخ پر حملہ کیا،مگریزد جرد شکست کھا کر بھاگا اوردریائے جیجون سے اُتر کر ترکستان کے علاقے میں چلا گیا،احنف بن قیسؓ نے تمام خراسان پر قبضہ کرکے مرورد کوصدر مقام قرار دیا،خراسان کی فتح کا حال جب فاروق اعظمؓ کو معلوم ہوا تو احنف کی بہادری اور مردانہ کارناموں کی تعریف کی،لیکن فرمایا کہ کاش ہمارے اورخراسان کے درمیان آگ کا دریا حائل ہوتا،مدعا آپ کا یہ تھا کہ فتوحات کی وسعت کوئی اچھی بات نہیں ہے، آپ نے احنف بن قیس کو لکھا، کہ تم جہاں تک پہنچ چکے ہو،اس سے آگے ہرگز نہ بڑھو، یزد جرد جب خاقان کے پاس فرغانہ میں پہنچا،تو اس نے اس کی بڑی عزت کی، اورزبردست فوج لے کر یزد جرد نے مرو شاہجہان پر حملہ کیا،خاقان کو مرورود میں احنف بن قیس کے مقابلہ میں ناکامی ہوئی اوراپنے بعض ناموروں کو قتل کراکر وہاں سے فرغانہ کی طرف چل دیا ،خاقان کو فرغانہ کی طرف راہی سُن کر یزد جرد نے بھی مروشاہجہاں سے محاصرہ اٹھایا اورترکستان کی طرف چلا یزد جرد کے امیروں اور سرداروں نے یہ دیکھ کر کہ یزد جرد کا اقبال یاو رنہیں رہا، اُس سے تمام زر وجواہر اورمال واسباب جو وہ اپنے ہمراہ ترکستان کو لئے جاتا تھا چھین لیا اوریز د جرد بیک بینی ودوگوش خاقان کے پاس فرغانہ میں پہنچا، اس فتح کی خوش خبری فاروق اعظمؓ کے پاس مدینہ میں پہنچی تو انہوں نے منادی کرا کر شہر کے لوگوں کو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں طلب کیا،پھر اُس مجمع عام کے روبرو ایک تقریر فرمائی جس کا خلاصہ یہ تھا کہ آج مجوسیوں کی حکومت فنا ہوچکی ہے،اب وہ اپنے ملک میں بالشت بھر زمین کے بھی مالک نہ ہوسکیں گے کہ مسلمانوں کو نقصان پہنچا سکیں،مسلمانو! خدائے تعالیٰ نے تم کو مجوسیوں کی زمین مجوسیوں کے ملک اورمجوسیوں کے اموال واملاک کا مالک بنادیا ہے،تاکہ اب تمہارے اعمال وافعال کو جانچے پس مسلمانو تم اپنی حالت کو تغیر نہ ہونے دینا،ورنہ خدائے تعالیٰ تم سے بھی حکومت چھین لے گا اور کسی دوسری قوم کو دے دے گا۔ اس کے چند ہی روز بعد فاروق اعظمؓ کی شہادت کا واقعہ مدینہ منورہ میں پیش ہوا۔