انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ذریعہ معاش ابن زبیرؓ نے دولت و تمول کے گہوارہ میں پرورش پائی تھی آپ کے والد زبیرؓ بن عوام دولت مند ترین صحابہ میں تھے ان کا تجارتی کاروبار بڑا وسیع تھا، فتوحات میں متعدد جاگیریں ملی تھیں مختلف شہروں میں مکانات تھے،خاص مدینہ میں جائداد کے علاوہ گیارہ مکانات تھے ان کے علاوہ بصرہ میں دو مصر و کوفہ میں ایک ایک مکان تھا (ابن سعد ،ق۱،جلد۲،صفحہ:۷۳)خیبر میں آنحضرتﷺ نے انہیں ایک وسیع شاداب قطعہ زمین مرحمت فرمایا تھا (ابن سعد،ق۱،جلد۲،صفحہ:۷۳)غرض حضرت زبیرؓ بہت جاگیروں اورمکانات کے مالک تھے تجارتی سلسلہ اس کے علاوہ تھا اس لئے وہ اپنے عصر کے بہت بڑے صاحب ثروت آدمی تھے ان کی دولت کا اندازہ پانچ کروڑ دو لاکھ کیا جاتا ہے اس میں سے ایک تہائی کی وصیت حضرت عبداللہ کیلئے کر گئے تھے،انہوں نے والد کی وصیت کے مطابق سب سے پہلے ان کا ۲۲ لاکھ قرض ادا کیا اس کے بعد پھر ترکہ تقسیم کیا یہ قرض صرف مدینہ کی جھاڑی بیچ کر ادا کیا تھا، اس کے بعد اتنی دولت بچ رہی کہ حضرت زبیرؓ بن عوام کی بیویوں کو آٹھویں حصہ کے حساب سے بارہ بارہ لاکھ ملا اور وصیت کے مطابق اس دولت کا تہائی ابن زبیرؓ کے حصہ میں آیا تھاس سے ان کی دولت مندی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے یہ وہ جائداد تھی جو ان کو ترکہ میں ملی تھی اس کے علاوہ جب انہوں نے بنی امیہ کے مقابلہ میں خلافت کا دعویٰ کیا تو قریب قریب پورا ملک ان کے زیر اقتدار آگیا تھا اس وقت ان کی حیثیت ایک خلیفہ کی ہوگئی تھی اورملک کی تمام آمدنی ان کے قبضہ میں تھی۔