انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خَاتمِ نَبوی صلی اللہ علیہ وسلم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی انگشتری جس سے خطوط اورفرامین مہر کیا کرتے تھے،وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت عائشہ صدیقہؓ کے پاس تھی،حضرت عائشہؓ نے وہ انگوٹھی جب کہ صدیق اکبرؓ خلیفہ منتخب ہوگئے تو اُن کو سپرد کردی،صدیق اکبرؓ کے بعد وہ انگوٹھی فاروق اعظمؓ کے پاس رہی، فاروق اعظمؓ نے جب کہ انتخاب کا کام اصحاب شوریٰ کے سپرد کیا،وہ انگوٹھی ام المومنین حضرت حفصہؓ کو سپرد کردی،کہ جو شخص خلیفہ منتخب ہو اُس کو پہنچا دی جائے،جب حضرت عثمان غنیؓ خلیفہ مقرر ہوئے،تو حضرت حفصہؓ نے وہ انگشتری اُن کی خدمت میں پہنچادی،اسی سال یعنی ۳۰ ھ میں مدینہ میں وہ دو میل کے فاصلے پر ایک کنویں میں جس کا نام بیرا ریس ہے،وہ انگشتری حضرت عثمانؓ کے ہاتھ سے گر گئی،اس کنویں کا تمام پانی سینچ دیا گیا اورانگوٹھی کے لئے بڑی تلاش و کوشش کی گئی،لیکن وہ کہیں ہاتھ نہ آئی، خاتم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرح غائب ہوجانے سے حضرت عثمانِ غنیؓ کو سخت ملال ہوا، اُسی وقت سے حضرت عثمان غنیؓ پر حادثات وفتن کا نزول شروع ہوا، حضرت عثمانِ غنیؓ نے اُس انگوٹھی کے گم ہوجانے پر ایک اور انگوٹھی بالکل اسی طرح اسی نمونہ اوراُسی شکل وشمائل کی بنوائی تھی۔ اسی سال جب مسجد نبوی میں نمازیوں کی کثرت ہوئی اورجمعہ کے دن ایسی کثرت ہونے لگی کہ اذان کی آواز سب نمازیوں تک پہنچنی دشوار ہوئی، تو حضرت عثمان غنی نے حکم دیا کہ مؤذن بلند مقام پر چڑھ کر خطبہ کی اذان سے پہلے ایک اور اذان دیا کریں، اس طرح جمعہ کے دن دو اذانیں ہونے لگیں، اسی سال حضرت عثمانِ غنیؓ نے صحابہ کرام کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی عراق وشام کی جائدادیں فروخت کرکے ،مکہ ،طائف وغیرہ میں جائدادیں خرید لیں؛چنانچہ اکثر صحابہؓ نے اس پر عمل کیا۔