انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تقسیم حدیث (۱)باعتبارِ علم خبر متواتر، خبرمشہور، خبرعزیز، خبرواحد۔ (۲)باعتبارِرواۃ صحیح، حسن، ضعیف۔ (۳)باعتبارِ نوع قولی، فعلی، تقریری۔ (۴)باعتبارِمتن حدیثِ قدسی، حدیثِ مرفوع، حدیثِ موقوف۔ (۵)باعتبارِ سند متصل، مرسل، منقطع، معلق۔ (۶)باعتبارِ علّت منکر، شاذ اور معلول۔ (۷)باعتبارِ موضوع حدیث شرعی اور حدیث دنیوی۔ پیشتر اس کے کہ ہم ان مختلف اقسام پر بحث کریں، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ایک اصولی مسئلے پر گفتگو ہوجائے، یہ ایک نہایت اہم بحث ہے۔ تقسیم حدیث باعتبارِ علم کا عنوان آپ کے سامنے آچکا ہے، کسی خبر سے آپ کوکس درجے کا علم حاصل ہورہا ہے یہ اس کا موضوع ہے؛ اگرآپ کواس خبر سے علم یقین حاصل ہورہا ہے اور یہ ناممکن ہے کہ اس کے خلاف ظاہر ہوتویہ درجہ علم اور ہوگا اور اگراس خبر کے باوجود کسی درجے میں ظنیت رہی توظاہر ہے کہ اس سے علم یقین حاصل نہ ہوا اور یہ خبر مفید علم یقین نہ رہی؛ پھراس میں بھی تفصیل ہوگی کہ ظنیت کس درجے میں ہے؟ پھراس میں سے بھی ہرایک کے احکام مختلف ہوں گے۔