انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بعدالوفات آپؐ کے اَدب واحترام کی صورت جس طرح حضورﷺ کی زندگی میں آپﷺ کے روبرو اونچی آواز سے کلام کرنا گویا اپنے اعمال کوضائع کرنا ہے اسی طرح آپ کے اس دنیا سے روپوش ہونے کے بعد بھی آپ کے کلام یعنی احادیثِ کریمہ کے سامنے اونچی آواز نہ کرنی چاہیے، شیخ الاسلام حضرت عثمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "حضورﷺ کی وفات کے بعد حضورﷺ کی احادیث سننے اور پڑھنے کے وقت بھی وہی ادب چاہیے اور جوقبرشریف کے پاس ہوتو وہاں بھی ان آداب کوملحوظ رکھے؛ نیزآپ کے خلفاء علماء ربانیین اور اولوالاحلام کے ساتھ درجہ بدرجہ اسی ادب سے پیش آنا چاہیے"۔ (فوائدعثمانی برترجمہ شیخ الہند:۶۸۱۶) جس طرح بعدوفات آپ کی احادیثِ کریمہ کے سامنے اونچی آواز کرنے سے منع فرمایا ہے؛ اسی طرح آپ کے تمام اعمال اور آپ کی سنتوں اور آپ کے احکام سے تجاوز کرنا بھی بے ادبی اور گستاخی سمجھا جائیگا اور یہ حکم قیامت تک کے لیے ہے، یہ حکم قیامت تک باقی رہے گا منسوخ نہیں ہوا؛ لہٰذا سنتوں سے آگے بڑھنا اور آپ کے احکام سے تجاوز کرنا بعد وفات بھی ایسا ہی ہے جیسا کہ حالتِ حیات میں تھا اس میں کوئی فرق نہیں۔ (مدارج النبوّہ:۱/۵۲۳) حضرت قاضی ابوبکر بن عربی فرماتے ہیں کہ: "رسول اللہﷺ کی تعظیم اور ادب آپ کی وفات کے بعد بھی ایسا ہے جیسا کہ حیات میں تھا؛ اسی لیے بعض علماء نے فرمایا کہ آپ کی قبر شریف کے سامنے بھی زیادہ بلند آواز سے سلام وکلام کرنا ادب کے خلاف ہے"۔ (معارف القرآن:۸/۱۰۱)