انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دوحریف طاقتیں اب صرف دوزبردست طاقتیں باقی رہ گئیںجو نسبتاً قرطبہ سے قریب اور موجب خطر تھیں ،ایک عمر بن حفصون نو مالقہ ،ریہ،بشتر وغیرہ پر قابض ومتصرف تھا اور عبیدیین سے ساز باز کرکے قرطبہ کی سلطنت کو درہم برہم کرنا چاہتا تھا عمر بن حفصون اس لیے بھی زیادہ خطرناک تھا کہ اس کو ایک طرف عبیدیین اور دوسری طرف شمالی عیسائی بادشاہوں سے مدد پہنچ سکتی تھی ،عبیدیین قدرتی طور پر بنو امیہ کے دشمن تھے جس طرح کے وہ بنو عباس کے بھی دشمن تھے اور عیسائی اس کو اس لیے محبوب سمجھتے تھے کہ وہ مرتد ہوکر پھر عیسائی بن گیا تھا دوسری طاقت ریاست اشبیلیہ کی تھی جہاں عربوں کی حکومت تھی اور شان وشکوہ میں اشبیلیہ کادربار قرطبہ کے دربار سے فائق نظرآتا تھا،عبدالرحمن نے سب سے پہلے اشبیلیہ کے دربار سے فرماں برداری واطاعت کااقرار لینا اور شرائط اطاعت کا ادا کرانا چاہا اشبیلیہ کا حاکم ابراہیم بن حجاج فوت ہوکر اس کی جگہ اس کا بیٹا تخت نشین ہوچکا تھا ،اشبیلیہ کے بہت سے سرداروں نے سلطان عبدالرحمن ثالث کے ساتھ اظہار عقیدت کیا اور دربار اشبیلیہ نے بھی اس موقع پر خرخشہ پیدا کرنا مناسب نہ سمجھا۔