انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت عبداللہ بن عمرؓ ۱۔بندے کو جب بھی دنیا کی کوئی چیز ملتی ہے تو اس کی وجہ سے اللہ کے ہاں اس کا درجہ کم ہوجاتا ہے اگرچہ وہ اللہ کے ہاں عزت و شرف والا ہو۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۷۶) ۲۔بندہ اس وقت تک ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ آخرت پر دنیا کو ترجیح دینے کی وجہ سے لوگوں کو کم عقل نہ سمجھے۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۵۷۲) ۳۔اللہ کے لئے محبت کرو اوراللہ کے لئے بغض رکھو اور اللہ کے لئے دوستی کرو اور اللہ کے لئے دشمنی کرو؛کیونکہ اللہ کی دوستی اور قرب صرف ان ہی صفات سے حاصل ہوسکتا ہے،جب تک آدمی ایسا نہیں بن جائے گا وہ چاہے کتنی نمازیں پڑھ لے اورچاہے کتنے روزے رکھ لے ایمان کا مزہ نہیں چکھ سکتا۔ (حیاۃ الصحابۃ:۲/۶۶۱) ۴۔بندے کو سب سے زیادہ جس عضو کو پاک کرنے کی ضرورت ہے وہ اس کی زبان ہے۔ ۵۔جوبھی مسلمان کسی اونچی زمین میں جاکر یا پتھروں سے بنی ہوئی مسجد میں جاکر نماز پڑھتا ہے تو زمین یہ کہتی ہے کہ اس مسلمان نے اللہ تعالیٰ کی زمین پر اللہ کے لئے نماز پڑھی(اے بندے)جس دن تو اللہ سے ملاقات کرے گا اس دن میں تیرے حق میں گواہی دوں گی۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۱۰۸) ۶۔آدمی علم کے اعلیٰ مرتبہ پر اس وقت ہوگا جب اپنے سے اوپر والے سے حسد نہ کرے اور اپنے سے نیچے والے کو حقیر نہ سمجھے اور علم کے بدلہ میں کوئی قیمت نہ چاہے۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۲۳۸) (۱)اےاولادآدم!اپنے جسم سے تو دنیا کے ساتھ رہو مگر قلب و ہمت کے اعتبار سے اس سے علٰحدہ رہو ۔