انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عافیت وخیریت کی دعاء عبدالرحمن بن ابی بکرہ کے متعلق روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے کہا اے والد میں آپ کو ۳ مرتبہ ہر شام وصبح یہ دعاء پڑھتے سنتا ہوں، انہوں نے کہا میں نے یہ دعاء حضور پاک ﷺ کو پرھتے سنا اس لئے مجھے بھی یہ پسند ہے۔ اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ لَا اِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ (اذکار:۶۷،ابوداؤد:۶۹۴) ترجمہ: اے اللہ ہمیں عافیت بدنی عطا فرما،اے اللہ ہمیں قوت سماع میں عافیت عطا فرما،اے اللہ ہمیں قوت بصارت میں عافیت عطا فرما، اے اللہ ہم پناہ مانگتے ہیں آپ سے کفر اور فقر سے،اے اللہ ہم پناہ مانگتے ہیں عذاب قبر سے کوئی نہیں معبود سوائے تیر ے۔ حضرت عبدالرحمن ابن ابزیٰ سے روایت ہے کہ نبی پاک ﷺ جب صبح ہوتی تو یہ دعاء پڑھتےتھے۔ أَصْبَحَنَا عَلىَ فِطْرَةِ الْإِسْلَامِ وَكَلِمَةِ الْإِخْلَاص ِوَدِيْنِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍﷺ وَمِلَّةِ أَبِيْنَا إِبْرَاهِيْمَ عَلَيْهِ السَّلَامِ حَنِيْفًا مُسلِماًوَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ۔ (مجمع الزوائد،دارمی،الدعاء:۲/۹۲۷) ترجمہ: میں نے صبح کی فطرت اسلام پر اورکلمہ اخلاص پر اوراپنے نبی محمد ﷺ کے دین پر اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کے مذہب پر جو راہ صواب اورمسلمان تھے اوروہ مشرکین میں سے نہیں تھے۔ حضرت ابو امامہ باہلی ؓ فرماتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ صبح و شام یہ دعاء پڑھتے تھے۔ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ أَحَقُّ مَنْ ذُكِرَ وَأَحَقُّ مَنْ عُبِدَ وَأَنْصَرُ مَنْ اَبتغىٰ وَأَرْأَفُ مَنْ مَلَکَ وَأَجْوَدُ مَنْ سُئِلَ وَأَوْسَعُ مَنْ أَعْطىٰ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا شَرِيْکَ لکَ وَالْفَرْدُ لَانِدَّ لَکَ تَهْلِكُ كُلُّ شَيءٍ هَالِك إِلاّ وَجْهَك لَنْ تُطَاعَ إِلَّا بِإذْنِك وَلَنْ تُعْصى إِلَّا بِعِلْمِکَ تُطَاعُ فَتَشْكُرُ وَتُعْصٰى فَتَغْفِرَ أَقْرَبُ شَهِيْدٍ وَأَدْنٰى حَفِيْظٍ حُلْتَ دُونَ النُّفوسِ وَأَخَذْتَ بِالنَّواصِيْ وَكَتَبْتَ الآثارَ وَنَسَخْتِ الآجَالَ اَلْقُلُوبُ لَکَ مَفْضِيَّةُ وَالسِّرُ عِنْدَك عَلَانِيَّةَ اَلْحَلَالُ مَا أَحْلَلْتَ وَالْحَرامُ مَا حَرَّمْتَ وَالدِّيْنُ مَا شَرَعْتَ وَالْأَمْرُ مَا قَضَيْتَ وَالْخَلْقَ خَلْقُکَ وَالْعَبْدُ عَبْدُکَ وَأَنْتَ اللہُ اَلرَّؤُفُ الرَّحِيْمُ أَسْئَلُکَ بِنُورِ وَجْهِکَ الَّذِيْ أَشْرَقَتْ لَهُ السَّمٰوَاتُ وَالْأَرْضُ وَبِكُلِّ حَقٍّ هُوَ لَکَ وَبِحَقِّ السَّائِلِيْنَ عَلَيْکَ أَنْ تَقْبُلْنِيْ فِي هٰذِهِ الْغَدَاةِ أَوْ فِي هٰذِه الْعَشِّيةِ وَأَنْ تُجِيْرَنِي مِنَ النَّارِ بِقُدْرَتِکَ (الدعاء للطبرانی،باب اخر الجزء الاول باجزاء بنی مندۃ:۱/۱۲۱) ترجمہ: اے اللہ جن کی یاد کی جاتی ہے تو ان میں سب سے زیادہ مستحق ہے جن کی عبادت کی جاتی ہے تو ان میں سب سے زیادہ عبادت کا حق دار ہے جن سے مدد مانگی جاتی ہے تو ان میں سب سے بڑھ کر مدد کرنے والا ہے ،جو مالک کہلاتے ہیں تو ان میں سب سے بڑھ کر نرمی کرنے والا ہے اورجن سے مانگا جاتا ہے تو ان میں سب سے زیادہ سخی ہے،دینے والوں میں سب سے زیادہ وسعت والا ہے، اے اللہ توہی بادشاہ ہے،تیرا کوئی شریک نہیں تو یکتا ہے ،تیرا کوئی نہیں،تیری ذات کے سوا جو چیز بھی ہے ختم ہونے والی ہے،تیرے حکم کے بغیر تیری فرماں برداری نہیں کی جاسکتی اور تیرے علم کے بغیر نافرمانی نہیں ہوسکتی، تیری اطاعت کی جائے تو خوش ہوتا ہے ،نافرمانی کی جائے تو بخش دیتا ہے، ہر حاضر سے نزدیک تر ہے، ہر شئی سے زیادہ قریب ہے،توحائل ہوا جانوں اور برائی کی خواہشات کے درمیان پکڑ رکھا ہے تونے پیشانیوں کے بال لکھ دیا ہے تونے لوگوں کے علموں کو لکھ دیا ہے تونے لوگوں کو عمریں مخلوق کے دل تیرے لئے کشادہ ہیں، راز تیرے نزدیک ظاہر ہیں حلال وہ ہے جو تونے حلال کیا ہے،حرام وہ ہے جو تونے حرام کیا ہے، مذہب وہ ہے جو آپ نے مشروع کیا ہے،حکم وہی ہے جو آپ نے فیصلہ کیا ہے،مخلوق ساری تیری مخلوق ہے،بندے سارے تیرے بندے ہیں، تو اللہ ہے شفیق مہربان ہے،آپ کی ذات کی نور کے وسیلہ سے جس سے آسمان وزمین روشن ہوگئے اوراس وسیلہ حق سے جو آپ سے ہے، سائلین کے وسیلہ سے جو آپ نے رکھا ہے قبول فرما لیجئے،ہمیں اس صبح میں یا اس شام میں اور یہ کہ جہنم سے بچا دیجئے اپنی قدرت سے۔