انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جب کسی ناگہانی حادثہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا جب سنسان علاقے میں تمہاری سواری کا جانور بیکار ہوجائے تو یہ آواز دو۔ یَا عِبَادَاللہِ، اِحْبِسُوْا یَا عِبَادَاللہِ اِحْبِسُوا۔ زمین پر اللہ پاک کے محافظ بندے ہیں جو لوگوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۳۲،اذکار نووی:۵۵۷) عتبہ بن غزوان نبی پاک ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ جب تمہارا کچھ گم ہوجائے(سواری یا زادہ راہ) یا تم کو ایسے مقام میں جہاں کوئی مددگار نہ ہو، اورتم کو کوئی ضرورت پیش آجائے تو کہو۔ یَا عِبَادَاللہ اَعِیْنُوْنِیْ اے اللہ کے بندے میری اعانت کرو سو اللہ کے بندے ایسے ہیں جنہیں ہم نہیں دیکھتے اور وہ مدد کرتے ہیں، اوریہ مجرب ہے۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۳۲) طبرانی نے عتبہ بن غزوان کی حدیث کو مرفوعاً بیان کیا ہے کہ جب تمہارا کچھ گم ہوجائے یا تم کو مدد کی ضرورت پڑ جائے اوروہاں تمہارا کوئی مددگار نہ ہو تو تین مرتبہ آواز دو یَا عِبَادَاللہ اَعِیْنُوْنِیْ اللہ کے ایسے بندے بھی ہیں جن کو تم دیکھتے نہیں ہو۔ (الفتوحات:۵/۱۵۰،حصن:۲۸۳) جنگل بیابان میں یا کسی ایسے مقام پر جہاں کوئی انسان نہ ہو، کسی ہلاکت خیز مصیبت میں پھنس جائے،مثلاً غیر آباد علاقے میں سواری خراب ہوجائے اورجان ومال کی ہلاکت کا خطرہ ہو تو : یَا عِبَادَاللہ اَعِیْنُوْنِیْ تین مرتبہ آواز دے کر کہے، انشاء اللہ غیب سے حفاظت کے انتظام ہوں گے اور غیبی شکل ظاہر ہوگی،یہ نہایت ہی مجرب ہے؛چنانچہ ابن حجر ہثمی نے نقل کرنے کے بعد اسے مجرب کہا،ابن حجر نے ایضاح المناسک کے حاشیہ میں طبرانی کی اسی حدیث کو نقل کرنے کے بعد اسے مجرب کہا،ابن علان مکی نے الفتوحات میں اسےمجرب کہا اور اپنے شیخ ابو البر سے مجرب ہونا نقل کیا ہے، محدث قنوجی نے نزل الابرار میں اسے مجرب کہا اوراور خود اپنا واقعہ نقل کیا کہ مجھے بھی مرزا پور جیل پورکے درمیان ایسی مصیبت پیش آئی کہ دریائی طوفان میں گھر گیا،سو اللہ پاک نے اس کی برکت سے نجات دی۔ خیال رہے کہ یہ عمل کتب معتبر ہ سے ثابت ہے،طبرانی،بزار،مجمع الزوائد،ابن سنی،اذکار نوویہ، نزل الابرار،حصن حصین کےمؤلفین نے ذکر کیا ہے ،عتبہ ،ابن عباس اورابن مسعود ؓ سے یہ روایتیں ثابت ہیں، صاحب مجمع الزوائد نے رواۃ کو ثقات اوربعض روای کو ضعیف قراردیا ہے، ابن علان نے الفتوحات میں اسے حسن کہا ہے، محدثین کی ایک جماعت نے اسے مجرب نقل کیا ہے۔ لہذا اگرکسی مقام پر ناگہانی مصیبت یا حادثہ میں پھنس جائے یا کسی مدد و تعاون کی ضرورت ہو یا منزل بالکل بھول جائے اوراس پریشانی کا سوائے ہلاکت کے کوئی علاج نظر نہ آرہا ہو تو یہ عمل اختیار کرے،مشائخ اورمحدثین کا مجرب عمل ہے، خود مؤلف کا بھی تجربہ ہے، غیب سے اعانت و حفاظت کی شکل پیدا ہوگی۔