انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** چھ دن پہلے حضرت عائشہؓ کی روایت ہے کہ جب حضور ﷺ میر ے گھر تشریف لائے تو دردِ سر اور بخار میں شدت پیدا ہوگئی، حضرت بشرؓ بن براء کی والدہ آئیں اور ہاتھ لگا کر کہا کہ آپﷺ کو تیز بخار ہے ، فرمایا : ائے اُم بشرؓ : میری بیماری کے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں ؟ عرض کیا : " ذات الجنب " ( نمونیہ) خیال کرتے ہیں، فرمایا : اللہ تعالیٰ کسی نبی کو اس مرض میں مبتلا نہیں کرتا، یہ وہ مرض ہے جو میں نے تیرے بیٹے کے ساتھ خیبر میں گوشت کا ٹکڑا چکھ لیا تھا، آج اس زہر کی تکلیف سے رگ جاں پھٹی جاتی ہے ، فرمایا: مجھ پر سات ایسی مشکوں کا پانی ڈالو جن کے منہ نہ کھولے گئے ہو ں تاکہ باہرجا کر لوگوں کو وصیت کر سکوں، آپﷺ کو حضرت حفصہؓ کی پتھر کی بڑی لگن میں بٹھا کر مشکوں سے پانی ڈالا گیا، راوی کی روایت ہے کہ یہ سات مشکیں مدینہ کے سات مختلف کنوؤں سے بھری گئی تھیں، اس سے ایک گونہ سکون ہوا ، ظہر کے وقت حضرت عباسؓ اور حضرت علیؓ کے سہارے مسجد میں تشریف لائے ، لوگوں کو نماز پڑھائی ، بعد میں خطبہ دیا ، صحیح مسلم کی روات کے مطابق یہ خطبہ وفات سے پانچ شب یعنی چار روز پہلے کا تھا، حضرت عبداللہ ؓ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ بیماری کے دوران آپﷺ اپنی سیاہ چادر چہرے پر ڈال لیتے ، سانس گھٹنے لگتی تومنہ کھول دیتے ، مرض کے دوران آپ ﷺ کھنکھارتے تھے جس طرح انگور کھانے والا کھنکھارتا ہے، اسی حالت میں فرمایا کہ یہودیوں اور عیسائیو ں پر لعنت ہوکہ اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا دیا ،