انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت شیخ علی ولدہؒ (۱)اگر تمہارے بھائی کو دنیاوی معائب و مصائب پہونچیں تو اس کو عیب نہ لگاؤ اس لئے کہ یا تو وہ مظلوم ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرمائیں گے یا وہ کسی گناہ کا مرتکب ہوا ہے جس کی اس کو سزا دی گئی ہے تو اس کو اللہ تعالیٰ اس طرح سزا دےکر پاک کردےگا اور اگر آزمائش میں ڈالا گیا ہے تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے ۔ (۲)جو نماز دعویٰ پیدا کرے وہ رعونت (تکبر) ہے اور جو نیند تقویٰ پیدا کرے وہ معونت (مدد ونصرت ) ہے ۔ (۳)جب بندہ پر اللہ تعالیٰ کی عنایت ہوتی ہے تو جو چیز سببِ شقاوت ہوتی ہے وہی چیز اس کے لئے وجہِ سعادت ہوجاتی ہے ۔ (۴)لوگوں کے لئے علماء سوء ابلیس سے بھی زیادہ ضرر رساں ہیں اس لئے کہ ابلیں جب وسوسہ ڈالتا ہےتو مؤمن سمجھتا ہے کہ یہ ہمارا کھلا ہوا دشمن اور گمراہ کن ہے ، اس کے باوجود نفسانیت کی بناء پر جب اس کی اتباع کرلیتا ہے تو یقیناً جانتا ہے کہ میں نے معصیت کی ہے ، لہٰذا اس سے وہ توبہ کرتا ہے اور اپنے رب سے استغفار کرتا ہے ، اور برے علماء تو حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط کردیتے ہیں اور اپنی کجی اور جدال کی وجہ سے اپنی خواہشات و اغراض کے تحت احکام کا اضافہ بھی کرتے رہتے ہیں ، پس جو شخص ان لوگوں کی اطاعت کرےگا تو اس کی سعی بےکار ہوگی ، حالانکہ وہ اپنے متعلق گمان کرتا ہوگا کہ میں اچھا کام کررہا ہوں ، پس تم اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگو اور ان سے کوسوں دور رہو ، اور سچے علماء کے ساتھ رہو ۔ (۵)اللہ تعالیٰ کے قرب کی نیت سے عادات و مباحات بھی عبادت بن جاتے ہیں ۔ (۶)جو شخص ظالم کی طرف مائل ہوگا تو اس کو فتنہ کی آگ ضرور پہونچےگی مگر جس پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے ۔ (۷)بقدرِ معرفت محبت ہوتی ہے اور بقدرِ محبت قربِ الٰہی نصیب ہوتا ہے ۔ (۸)مرد انعاماتِ قدسیہ کے لئے پیدا کئے گئے ہیں اور عورتیں ظاہری زیب و زینت کے لئے پس جس عورت کی ہمت انعاماتِ قدسیہ سے متعلق ہوگئی تو تو وہ مرد کے درجۂ عالی تک پہونچ گئی اور جس مرد کی ہمت زیب و زینت سے لاحق ہوگئی تو وہ مرد عورت کے مرتبہ میں آگیا یعنی اپنے کو اس نے پست کردیا ۔ (۹)بادل کو دیکھو کہ کس طرح منتشر ہوتا ہے پھر کیسے زمین کی طرف اترتا ہےاور اس کو سیراب کرتا ہے پس تم اپنے نفس کو عبودیت کے ذریعہ مثلِ خاک کے بنادو تو تمہاری خدمت کے لئے وہ حضرات اتریں گے جنہوں نے ریاست و عظمت کے ذریعہ اپنے آپ کو برسنے والا بادل بنا رکھا ہے ۔ (۱۰)جب تم نے اپنے رب کو بلایا اور تمہارا جواب نہ دیا گیا تو سمجھ لو کہ دعا کے وقت جو صدق واضطراب ہونا چاہئے وہ نہ تھا ۔