انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سلطنت قرامطہ بحرین میں یحییٰ بن فرج قرمطہ بحرین ایک ملک کا نام ہے جس کے مشرق میں خلیج فارس جنوب میں عمان مغرب میں ملک یمامہ اورشمال میں صوبۂ بصرہ ہے،اس ملک میں بحرین نام کا ایک شہر ہے،اُسی شہر کے نام سے اس ملک کا نام بحرین مشہور ہوا، اس ملک میں ایک دوسرا شہر ہجر ہے،لہذا کبھی ملک بحر ین کو ملک ہجر کے نام سے بھی موسوم کرتے ہیں، ایک تیسرا مشہور شہر اس ملک میں حفیر یہ تھا، جس کو قرامطہ نے ویران کر کے اُس کی جگہ احسا آباد کیا؛چنانچہ اس ملک کا نام احساء بھی لیا جاتا ہے،شہر احسا ہی قرامطہ کا مرکز و منبع تھا، جیسا کہ آگے بیان ہوتا ہے قرامطہ کا تذکرہ دوسری جلد میں مجمل طور پر بیان ہوچکا ہے،عبید یین اورقرامطہ کا ظہور ایک ہی زمانے میں ہوا، دونوں شیعہ اسمعیلیہ اوربظاہر ایک ہی سے عقائد واعمال کے وارث تھے ۲۷۵ھ میں ایک شخص یحییٰ بن فرج مضافات کوفہ میں ظاہر ہوا، وہ اپنے آپ کو قرمطہ کے نام سے موسوم کرتا اور لذاتِ دنیوی سے دور و مہجور رہتا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لوگ اُس کی طرف مائل ہونے لگے، وہ ہر ایک معتقد ومرید سے ایک دینار امام مہدی موعود کے لئے وصول کیا کرتا تھا جب اُس کے مریدین کی تعداد بڑھ گئی تو اُس نے اُن میں سے بعض کو اپنا نقیب مقرر کر کے ملک میں ادھر اُدھر روانہ کیا کہ لوگوں کو اس کی طرف مائل ومتوجہ کریں، گورنر کوفہ نے ان حالات سے مطلع ہوکر قرمطہ کو گرفتار کرکے قید کردیا؛چند روز کے بعد محافظین کو غافل پاکر قرمطہ جیل خانے سے بھاگ گیا اور کسی کو پتہ نہ چلا کہ کہاں گیا اور کیا ہوا، اس طرح غائب ہوجانے سے اُس کے مریدین ومعتقدین اوربھی زیادہ اس کے قائل ہوگئے اور اُن کو یقینِ کامل ہوگیا کہ وہ ضرور امام مہدی موعود کا ایلیچی تھا۔ قرمطہ نے اپنے معتقدین کو جن عقائد واعمال کی تعلیم دی تھی وہ بہت ہی عجیب و غریب تھے،نماز بھی اور ہی قسم کی تھی، روزے بھی رمضان کے نہیں ؛بلکہ سال کے خاص خاص مہینوں کے خاص خاص ایام میں رکھے جاتے تھے،شراب کو اُس نے ضلال بتا کر نیند کو حرام ٹھیراتھا غسل جنابت کے لئے صرف وضو کافی تھا،دُم دار اورپانچ اُنگلیوں والے جانور حرام تھے چند روز کے بعد یحییٰ بن فرج یعنی قرمطہ پھر نمودار ہوا اوراپنے آپ کو ’’قائم بالحق‘‘ کے لقب سے ملقب کرکے لوگوں کو اپنے گرد جمع کرنے لگا، احمد بن محمد طائی والی کوفہ نے فوج لے کر اس پر حملہ کیا اوراس کی جمعیت کو منتشر و پریشان کردیا، اس کے بعد بعض قبائل عرب اس کے معتقد ہوگئے اور ۲۹۰ھ میں اس جماعت نے دمشق پر حملہ کیا، دمشق کے حاکم بلخ نے متعدد لڑائیوں کے بعد یحییٰ کو قتل اوراس کی جماعت کو منتشر کردیا۔