انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۴)ہشام بن عروہؒ (۱۴۶ھ) حضرت زبیرؓ کے پوتے تھے، حافظ ذہبیؒ آپ کوالامام، الحافظ، الحجہ اور الفقیہ کے القاب سے ذکر کرتے ہیں، ان دنوں حدیث اور فقہ دونوں ساتھ ساتھ چلتے تھے، بہت سے حفاظِ حدیث فقیہ بھی ہوتے تھے، ہشام بن عروہ بھی انہی میں سے تھے، ابن سعد آپ کے بارے میں کہتے ہیں: "کان ہشام ثقۃ، ثبتاً، کثیرالحدیث، حجۃً" ابوحاتم الرازی آپ کوامام فی الحدیث لکھتے ہیں، حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے آپ کے سرپر ہاتھ رکھا تھا اور بچپن میں آپ کے لیئے برکت کی دُعا کی تھی، شعبہ، ایوب، امام مالک، سفیان الثوری، سفیان بن عیینہ، حماد بن سلمہ، حماد بن ابی سلیمان، یحییٰ بن سعید القطان جیسے اکابر آپ کے شاگرد تھے، امام یحییٰ بن معین سے پوچھا گیا آپ ہشام کوبہتر جانتے ہیں یازہری کو؟ آپ نے کہا دونوں کواور کسی کوکسی پر ترجیح نہ دی، آپ حضرت حسن بصری اور امام ابنِ سیرین کے اقران میں سے تھے۔