انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صدقہ فطر کی مقدار warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. وہ چیزیں جن کا صدقہ فطر کے حوالہ سے نصوص میں ذکر آیا ہے چار ہیں: (۱) گیہوں، (۲) جَو، (۳) کھجور، (۴) مُنَقّٰی۔ مسئلہ: صدقۂ فطر ایک فرد کی طرف سے گیہوں یا آٹا یا اس کے ستو سے آدھا صاع ، یا کھجور یا منقّٰی یا جومیں سے ایک صاع ہے۔ اور جو شخص دوسرے غلوں سے صدقہ فطر نکالنا چاہے تو یہ بھی جائز ہے ، لیکن اس پر ضروری ہے گیہوں میں سے آدھا اور جَووغیرہ میں سے ایک صاع کے برابر مقدار نکالے۔حوالہ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ فَرَضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ أَوْ قَالَ رَمَضَانَ عَلَى الذَّكَرِ وَالْأُنْثَى وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ فَعَدَلَ النَّاسُ بِهِ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ (بخاري بَاب صَدَقَةِ الْفِطْرِ عَلَى الْحُرِّ وَالْمَمْلُوكِ ۱۴۱۵) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّاسَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ فَقَالَ « أَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ عَنْ كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ (دار قطني زكاة الفطر ۲۱۴۱) عن أَبي سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ يَقُولُ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ حُرٍّ وَمَمْلُوكٍ مِنْ ثَلَاثَةِ أَصْنَافٍ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ (مسلم، بَاب زَكَاةِ الْفِطْرِ عَلَىالمسلمینمِنْ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ ۱۶۴۲) عن أبي سعيد الخدري، قال:لا أخرج أبدا إلا صاعا، إناذكر الإباحة للمرء أن يخرج في صدقة الفطر صاع زبيب (صحيح ابن حبان ذكر الإباحة للمرء أن يخرج في صدقة الفطر صاع زبيب ۳۳۰۷) بند مسئلہ: صدقہ فطر کی قیمت کو نقدی کی شکل میں نکالنا بھی جائز ہے ، بلکہ یہ بہتر ہے اس لئے کہ اس میں فقیروں کیلئے زیادہ نفع ہے۔حوالہ عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ :لاَ بَأْسَ أَنْ تُعْطِيَ الدَّرَاهِمَ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ.(مصنف ابن ابي شيبة فِي إِعْطَاءِ الدِّرْهَمِ فِي زَكَاةِ الْفِطْرِ ۱۷۴/۳)۔ بند مسئلہ: صدقہ فطر ایک فرد کی طرف سے کئی مسکینوں کو دینا جائز ہے اس طرح کئی لوگوں کی طرف سے ایک مسکین کو دینا بھی جائز ہے۔حوالہ وَيَجُوزُ أَنْ يُعْطَى مَا يَجِبُ فِي صَدَقَةِ الْفِطْر عَنْ إنْسَانٍ وَاحِدٍ جَمَاعَةً مَسَاكِينَ وَيُعْطَى مَا يَجِبُ عَنْ جَمَاعَةٍ مِسْكِينًا وَاحِدًا ؛ لِأَنَّ الْوَاجِبَ زَكَاةٌ فَجَازَ جَمْعُهَا وَتَفْرِيقُهَا كَزَكَاةِ الْمَالِ (بدائع الصنائع فَصْلٌ رُكْنُ صدقة الفطر: ۱۳۵/۴)۔ بند مسئلہ: صدقہ فطر کے مصارف بعینہٖ زکوۃ کے مصارف ہیں جن کے سلسلہ میں آیت کریمہ میں نص وارد ہوئی ہے۔حوالہ إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ۔۔۔۔۔۔الایۃ (التوبة:۶۰) عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ :لاَ بَأْسَ أَنْ تُعْطِيَ الدَّرَاهِمَ فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ.(مصنف ابن ابي شيبة فِي إِعْطَاءِ الدِّرْهَمِ فِي زَكَاةِ الْفِطْرِ ۱۷۴/۳) بند مصارف زکوۃ کی بحث میں اس کا تفصیلی ذکر آئے گا۔ انشاء اللہ۔