انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت ابوکبشہؓ نام ونسب سلیم نام،ابوکبشہ کنیت، وطن اورنسب کے بارہ میں مختلف روایات ہیں، بعض فارسی، بعض دوسی اور بعض مکی بتاتے ہیں، ابوکبشہ غلام تھے،آنحضرتﷺ نے خرید کر آزاد کیا۔ (اسد الغابہ:۵/۲۸۲) اسلام ان کے اسلام کا زمانہ متعین طورپر نہیں بتایا جاسکتا، شرف غلامی سے قیاس ہوتا ہے کہ دعوتِ اسلام کے قریب تر زمانہ میں اس شرف سے مشرف ہوئے ہوں گے۔ ہجرت مکہ کے ارباب ثروت اورصاحب وجاہت مسلمانوں کی عزت وآبرو تک مشرکین کے ہاتھوں محفوظ نہ تھی،ابوکبشہؓ غلام تھے، ان کا پشت پناہ کون تھا، اس لیے اذن ہجرت کے بعد مدینہ چلے آئے اور کلثوم بن ہدم کے یہاں مقیم ہوئے۔ (ابن سعد،جلد۳،ق۱:۳۳) غزوات مدینہ آنے کے بعد سب سے پہلے بدری ہونے کا شرف حاصل کیا، پھر احد اور دوسرے غزوات میں بھی شریک ہوئے تھے۔ (استیعاب :۲/۶۷۴) مشرکین کی سفاہت کفار قریش آنحضرتﷺ کی شان اقدس میں طرح طرح کی گستاخیاں کرتے تھے؛چنانچہ ایک سفاہت یہ بھی تھی؛کہ آپ کو نعوذ باللہ ابو کبشہ کا بیٹا کہتے تھے،ارباب سیر اس کی مختلف توجیہیں کرتے ہیں،ان میں سب سے زیادہ قریب قیاس یہ ہے کہ ابو کبشہ کے نانہالی اجداد میں کوئی شخص ابو کبشہ گذرا تھا،جو تمام عرب کے خلاف "شعری" کی پرستش کرتا تھا، آنحضرتﷺ نے سرے سے بت پرستی کے خلاف آواز بلند کی تھی، اس لیے عربوں کی مخالفت کے اس اشتراک کی بنا پر لوگ کہنے لگے کہ یہ دوسرا اس کا بیٹا پیدا ہوا اوریہ ابو کبشہ اصحابِ کرام میں تھے، اس لیے ادھر ڈھال دیا کہ محمد ابوکبشہ کے بیٹے ہیں۔ (استیعاب:۲/۶۷۴) وفات ۲۲/جمادی الثانی ۱۳ھ یوم سہ شنبہ کو جس دن حضرت عمرؓ خلیفہ ہوئے وفات پائی۔