انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** کعب بن اشرف یہودی کاقتل(ربیع الاول۳ہجری) کعب بن اشرف ایک فتنہ پرداز یہودی تھا جسے مسلمانوں سے سخت عداوت تھی، وہ قبیلہ طئے کی شاخ ننھان سے تعلق رکھتا تھا، اس کی ماں قبیلہ بنو نضیر سے تھی، شاعر تھا اور بہت مالداربھی تھا، معرکۂ بدر میں قریش کی شکست کا اُسے یقین ہی نہ آتا تھا، سرداران قریش کے قتل اور گرفتار ہونے پر کہا کرتا تھا کہ ان کی موت کے بعد ہم جیسوں کا مرجانا بہتر ہے، اس نے مقتولین ِ بدر کے مرثیے لکھے ، اس کی بیوی کا نام عاتکہ بنت ابی العیص تھا، بدر میں قتل ہونے والوں کاماتم کرتا او رمشرکوں کو جنگ پر اُکساتارہا، غزوہ بدر میں قریش کی شکست کے بعد کعب بن اشرف چالیس آدمیوں کو لے کر مکہ گیا ، ابو سفیان سے ملا اور اس کو بدر کے انتقام بر انگیختہ کیا، ابو سفیان ان سب کو لے کر حرم میں آیا اور سب نے کعبہ کا پردہ تھام کر معاہدہ کیا کہ بدر کا انتقام لیں گے، ابن ہشام میں ہے کہ جب یہ مدینہ واپس آیا تونہایت دل آزار طریقہ یہ اختیار کیا کہ مسلمانوں کی بیویوں کے متعلق عاشقانہ اشعار کہنے لگا، اس نے اپنی خبیث طبیعت کی بنا پر اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ حضورﷺ کی ہجو میں بھی اشعار کہنے لگا، ابوداود میں ہے " کعب بن اشرف نبی اکرم ﷺ کی ہجو کیا کرتا اور آپﷺ کے خلاف کفار قریش کو برانگیختہ کیا کرتا، جب اس کی فتنہ انگیزی حد سے بڑھ گئی تو حضورﷺنے ارشاد فرمایا : کون ہے جو مجھے اس کے شر سے نجات دلوائے، بنی عبدالاشہل کے حضرت محمدؓ بن مسلمہ آ مادہ ہوئے لیکن پھر سوچ میں پڑگئے اور حضور ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! پتہ نہیں میں اس کام کو پورا کر بھی سکوں گا یا نہیں ، حضورﷺنے ان سے فرمایا کہ اس کام میں حضرت سعدؓ بن عبادہ سے مشورہ کریں ، چناچہ انھوں نے بنی عبدالاشہل کے حضرات سلکانؓ بن سلامہ، عبادؓ بن بشیر، الحارث بن اوس اور بنی حارثہ کے حضرت ابو عبسؓ بن جبیر کو شریک مشورہ کیا گیا، ان میں حضرت سلکانؓ جن کے کنیت ابو نائلہ تھی کعب بن اشرف یہودی کے دودھ شریک بھائی تھے، ان سب نے ایک منصوبہ بنایا جس کے تحت بڑی حکمت سے ابو نائلہ نے کعب بن اشرف کا قتل کیا، یہ واقعہ ۱۴ربیع الاول ۳ہجری کا ہے۔