انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** موسیٰ بن نصیر جس طرح حجاج مشرقی ممالک کا سب سے وائسرائے تھا؛ اسی طرح مغربی ممالک کا وائسرائے ولید بن عبدالملک کے عہد میں موسیٰ بن نصیر تھا، جس کا جائے قیام مقام قیروان تھا، شمالی افریقہ کے اس سب سے بڑے حاکم کے پاس اندلس کے بعض لوگ آئے اور اپنے بادشاہ لذریق (راڈرک) کے ظلم وستم کی شکایت کرکے التجا کی کہ آپ اندلس (اسپین) پرچڑھائی کرکے مراقش کی طرح اس کوبھی اپنی حکومت میں شامل کرلیں، موسیٰ نے اہلِ اندلس کی اس درخواست پرچند روز غور کیا، اس کے بعد اپنے ایک غلام کوچارکشتیوں میں چار سوسپاہیوں کے ساتھ ساحلِ اندلس کی طرف روانہ کیا کہ وہاں کے حالات سے آگاہی حاصل ہو اور دوسری طرف خلیفہ ولید سے اندلس پرچڑھائی کرنے کی اجازت طلب کی، خلیفہ نے چڑھائی کی اجازت عطا کردی، اُدھر وہ چارسوسپاہی بھی سالماً غانماً واپس آئے۔ سنہ۹۱ھ یاسنہ۹۲ھ میں موسیٰ نے اپنے دوسرے آزاد کردہ غلام طارق بن زیاد کوسات ہزار فوج دے کراندلس پرحملہ کرنے کا حکم دیا۔