انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طارق بن زیاد کو اندلس پر حملہ کرنے کا حکم جب موسی بن نصیر کو جولین اور ان کے ہمراہیوں کے بیان کی تصدیق طریف کی زبانی ہوگئی تو اس نے طنجہ کے گورنر طارق بن زیاد کے نام حکم بھیج دیا کہ تم اپنی فوج لےکر اندلس پر چڑھائی کرو، طارق اپنا سات ہزار لشکر کشتیوں میں سوار کرکے آبنائے جبل الطارق کے پار اندلس کی جنوبی راس پر اترا،طارق اپنی اس سات ہزار فوج کو کشتیوں میں سوار کرکےلےگیا تھا، اس سے اس زمانے کے جہازوں کا اندازہ ہوسکتا ہے کہ وہ کتنے بڑے تھے طارق کی فوج میں زیادہ تر بربری نومسلم اور کمتر عربی لوگ تھے،مغیث الرومی نامی ایک فوجی افسر بھی اس فوج میں شامل تھا جو طارق کا ماتحت اور اس کا نائب سمجھا جاتا ہے، طارق ابھی آبنائے وسط میں تھا اور سال اندلس تک پہنچا تھا کہ اس پر غنودگی طاری ہوئی اور اس نے خواب میں دیکھا کہ آنحضرتﷺ اس سے فرماتے ہیں تمہارے ہاتھ پر اندلس فتح ہوجائےگا ،اس کے بعد فوراً طارق کی آنکھ کھل گئی اور اس کو اپنی فتح کاکامل یقین ہوگیا۔