انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مقلین روایت (کم روایت والے) حضرت ابوبکرصدیقؓ، حضرت زبیر بن العوامؓ، حضرت طلحہؓ، حضرت زید بن ارقمؓ، حضرت عمران بن حصینؓ اور دوسرے کئی صحابہؓ تھے جن کے پاس آنحضرتﷺ کی احادیث کی دولت بے پایاں تھی؛ لیکن وہ روایتِ حدیث میں زیادہ محتاط رہے اور بہت کم حدیثیں انہوں نے روایت کیں، اُن کی قلتِ روایت سے اُن کے قلتِ علم پر استدلال کرنا اسی طرح ایک نادانی ہے جیسے کوئی احمق امام ابوحنیفہؒ کی قلتِ روایت پر نظر کرتے ہوئے ان کے قلتِ علم کادعوےٰ کرنے لگے، امام صاحب کی شروطِ روایت بھی توبہت سخت تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپؓ نے روایتِ حدیث کی بجائے فقہ حدیث کواپنا موضوع بنایا او راسی پر اپنی ساری عمر صرف کردی؛ گواس ضمن میں بھی آپ کوہزاروں احادیث روایت کرنی پڑیں۔ عبداللہ بن زبیرؓ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد زبیرؓ سے پوچھا، آپؓ حضورﷺ سے اس طرح احادیث روایت کیوں نہیں کرتے؛ جس طرح فلاں فلاں صحابہؓ کرتے ہیں؛ آپؓ نے فرمایا: "أماإني لم أفارقه ولكن سمعته يقول: مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ"۔ (المفصل في الرد على شبهات أعداء الإسلام، صفحہ نمبر:۱۳/۲۴۴، القسم : العقیدہ) ترجمہ: میں حضورﷺ سے جدا توکبھی نہیں ہوا؛ لیکن میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اسے جہنم میں ٹھکانہ کرنا ہے۔ آپ کی احتیاط کا منشا یہ تھا کہ حضورﷺ کی بات روایت بالمعنی میں بدلتے ہوئے کوئی بے احتیاطی نہ ہوجائے؛ سوآپ کی قلت روایت قلتِ علم کی وجہ سے نہ تھی۔ جن حضرات نے نسبتاً کثرت سے احادیث روایت کیں ان میں سے ہم دس مشاہیر کا یہاں ذکر کرتے ہیں؛ گوان کے علاوہ بھی ایک کثیرتعداد ان صحابہؓ کی ہے جن سے بہت سی احادیث مروی ہیں اور کتبِ صحاح اُن کی مرویات سے پر ہیں؛ تاہم یہاں صحابہؓ میں سے صرف چند رواۃِ حدیث کا تعارف پیش کیا