انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وفد محارب اس وفد میں دس افراد شامل تھے جن میں سواء بن حارث اور ان کے بیٹے خزیمہ بن سواء بھی تھے، ارکان وفد کو حضرت رملہؓ بن حارث کے مکان میں ٹھہرایا گیا تھا اور حضرت بلالؓ انہیں صبح و شام طعام پہنچایا کرتے تھے۔ مدینہ سے ہجرت کر کے آنے سے قبل حضور ﷺ نے جب مختلف قبائل کو اسلام کی دعوت دی تو آپﷺ نے محسوس کیا کہ قبیلہ محارب کے لوگ سب سے زیادہ بد خلق ، زبان دراز اور سخت دل ہیں ، ان میں ایک سخت گیر شخص تھا جسے حضور ﷺ نے غور سے دیکھ کر فرمایاکہ میں نے تمہیں کہیں دیکھا ہے عرض کیا: آپﷺ عکاظ کے میلہ میں مجھ سے مل چکے ہیں، اس وقت میں نے آپﷺ کے پیغام کو بد ترین طریقہ پر رد کیا تھا، آپﷺ نے فرمایا: ہاں مجھے یاد آ گیا، اللہ تعالیٰ انسانوں کے قلوب کو جب چاہتا اور جدھرچاہتا پھیر دیتا ہے ، اس محاربی شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول : اب میں آپﷺ کے قدموں میں ہوں، میری بخشش کی دعا فرما ئیے، آپﷺ نے فرمایا :اسلام پچھلے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ، آپﷺ نے خزیمہ بن سواء کے چہرے پر ہاتھ پھیراتو ان کی پیشانی منور ہوگئی، آپﷺ نے انھیں انعام دیا جس طرح دیگر وفود کو دیا کرتے تھے ، پھر یہ لوگ اپنے متعلقین کے پاس چلے گئے۔ وفدِ کندہ کندہ ، حضرموت ( یمن) کے اضلاع میں سے ایک شہر تھا، یہاں کندی خاندان کی حکومت تھی، اس زمانہ میں اس خاندان کے حاکم اشعث بن قیس تھے جو اسلام قبول کر چکے تھے، یہ وفد ساٹھ (۶۰) یا اسّی (۸۰) سواروں پر مشتمل تھا ، ابن سعد نے انیس شتر سوار لکھے ہیں، یہ لوگ ریشمی کپڑے پہنے ہوئے تھے جن پر سونے کے پتر چڑھے ہوئے تھے، بارگاہ نبوی میں حاضر ہوئے ، آنحضرت ﷺ نے ان کو دیکھ کر فرمایا: " کیا تم اسلام نہیں لا ئے؟ بولے … ہاں آپﷺ نے فرمایا پھر یہ حریر (ریشم) کیسا؟ ان لوگوں نے فوراًچادریں پھاڑ کر زمین پر ڈال دیں، جب یہ لوگ وطن واپس ہوئے تو حضور ﷺ نے ان لوگوں کو دس دس اوقیہ انعام دیااور اشعث کو بارہ اوقیہ عطا فرمایا (صحیح بخاری - باب الایمان بحوالہ سیرت النبی جلد اول)۔ حضرت ابو بکرؓ صدیق نے اپنے زمانہ خلافت میں اپنی بہن اُم فردہ کی شادی حضرت اشعث ؓ بن قیس سے کر دی تھی، نکاح ہوا تو اٹھ کر اونٹوں کے بازار میں پہنچے اور جواونٹ سامنے آیا تلوار سے اس کی کوچیں اڑا دیں، تھوڑی دیر میں بیسیوں اونٹ زمین پر پڑے تھے، لوگوں کوحیرت ہوئی ، انہوں نے کہا کہ میں دارالریاست میں ہوتا تو اور ہی سرو سامان ہوتا، یہ کہہ کر اونٹوں کے دام دیدئے اور لوگوں سے کہا کہ یہ آپ کی دعوت ہے ( سیرت البنی جلد اول )یہ جنگ صفین میں حضرت علیؓ کے ساتھ تھے اور جنگ قادسیہ اور یرموک میں بھی شریک تھے ۔