انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
مؤذن کے صفات کیسے ہونے چاہئے؟ مؤذن دیندار اور صالح ہونا چاہیے جوشخص پابند شرع نہ ہو، فاسق ہو اس کو مؤذن بنانا دُرست نہیں ہے، خدا کے گھر کا مؤذن دیندار، تعلیم یافتہ، احکامِ دینیہ، خصوصاً اذان ونماز کے مسائل، سنن، اوقات نماز، صبح کاذب وصبح صادق، زوال، سایۂ اصلی، ایک مثل، دومثل، شفقِ ابیض وغیرہ کا جاننے والا، بلند آواز، خوش الحان، اذان کے کلمات صحیح ادا کرنے والا ہونا چاہئے، حدیث شریف میں ہے:تم میں جوصالح ہو وہ اذان کہے اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے: مؤذن عاقل، سمجھدار، نیک، متقی اور طریقہ سنت سے واقف ہونا چاہئے۔ فی زماننا مؤذنوں میں یہ اوصاف مفقود ہیں، ارزاں اور کم سے کم تنخواہ والا مؤذن تلاش کیا جاتا ہے؛ خواہ اذان صحیح نہ پڑھ سکتا ہو، اذان کے کلمات کہیں دراز، کہیں مختصر کرکے اذان کی روح ہی کوفنا کردیتا ہو، جس کی وجہ سے اعادہ ضروری ہوجاتا ہے، مثلاً: أَشْھَدُ کو أَشَدُ، حَیَّ عَلَی الصَّلَوٰۃکو حَیَّ للصَلَوٰۃ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاحْ کو حَیَّ لَلْفَلَاح اللہ کی جگہ آللہ، اَکْبَرْ کی جگہ آکْبَرْ اور آکبار اور اسی طرح حَیَّ میں بڑی ح کی جگہ چھوٹی ہ پڑھا جاتا ہے؛ اس طرح کی اور بھی بہت سی غلطیاں کی جاتی ہیں، امام وغیرہ جاننے والے حضرات بھی اصلاح نہیں کرتے، اماموں پراس کی بڑی ذمہ داری ہے، اذان صرف اعلان ہی کا نام نہیں ہے؛ بلکہ اذان عبادت بھی ہے، مہتم بالشان اسلامی شعار بھی ہے، اس کو اسی کے شایانِ شان طریقہ سے ادا کیا جائے کہ اسلامی شان معلوم ہو اور سامعین کے قلوب متاثر اور متوجہ ہوں اور اس کی برکتیں ظاہر ہوں، فتح القدیر میں ہے: اذان دین کی علامتوں میں سے ہے۔ حق تعالیٰ متولیوں کوتوفیق دے کہ اس کی اہمیت کوسمجھیں۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۴/۹۶، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)