انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** افساد بین المسلمین اسی غزوہ میں چشمہ سے پانی لیتے وقت ایک انصاری اور ایک مہاجر آپس میں لڑ پڑے، دونوں نے اپنی اپنی حمایت کے لئے اپنی اپنی قوم کو پکارا اور دونوں طرف تلواریں کھنچ گئیں، منافقین نے لڑائی کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی مگر دونوں طرف کے سمجھدار لوگوں نے بیچ میں پڑ کر معاملہ کو رفع دفع کردیا، سردار منافقین عبداﷲ بن اُبی نے اس موقع پر انصار سے کہا !یہ تو وہی مثل ہوئی کہ اپنے کتے کو کھلا پلا کر موٹا کر تاکہ تجھے پھاڑ کھائے ، تم نے ہی ان مکہ سے آنے والے ناداروں کو اپنے گھر بار میں حصہ دار بناکر اتنا سر چڑھالیاہے کہ وہ اب تمھارے مقابلہ کا دم بھرتے ہیں ، اب بھی اگر تم ان کی مدد سے اپنا ہاتھ روک لو تو بھاگتے نظر آئیں، اس نے مسلمانوں کو یہ دھمکی بھی دی ! جب ہم مدینہ واپس پہنچ جائیں گے تو زیادہ باعزت لو گ ذلیل لوگوں کو مدینہ سے نکال باہر کریں گے، حضورﷺ کو ابن اُبی کی اس گفتگو کی اطلاع پہنچی تو آپﷺ نے اس سے جواب طلب کیا، ابن اُبی صاف انکار کرگیا اور قسمیں کھانے لگا، اﷲ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ اس کے جھوٹ کو آشکارا کیا اور فرمایا: " اور عزت تو اﷲ ہی کے لئے ہے اور اس کے رسول کے لئے اور مومنوں کے لئے لیکن منافقین اس بات کو نہیں جانتے" (سورہ منافقون : ۸ ) جب اس واقعہ کی تصدیق وحی کے ذریعہ ہوگئی تو حضرت عمرؓ نے رسول اﷲﷺ سے درخواست کی کہ اس منافق کی گردن اڑانے کا حکم دیں مگر رحمۃ للعالمین ﷺ نے فرمایا : نہیں یہ نہ ہوگا ، لوگ کہیں گے کہ محمدﷺ اپنے آدمیوں کو قتل کرادیتے ہیں۔ (زادلمعاد بحوالہ سیرت طیبہ)