انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۱۳)دارالعدل اس میں ہرایک عدالت کے فیصلے کی اپیل ہوسکتی تھی، دارالعدل میں قاضی بغداد یعنی قاضی القضاۃ وزراء، شہر کے علماء سب جمع ہوکر اہم مقدمات کی سماعت کرتے تھے، دارالعدل میں خلیفہ بھی بہ طور صدر شریک ہوتا تھا اور اگرخود خلیفہ کی ذات کواس معاملہ سے کوئی تعلق ہوتووزیراعظم یاقاضی القضاۃ کوصدارت کا منصب دیا جاتا تھا، صوبہ داروں پربغاوت کا الزام لگایا جاتا یاسپہ سالاروں کوسازش سے متہم کیا جاتا توان کو اسی عدالت میں پیش ہوکر اپنی صفائی اور برأت پیش کرنے کا موقع دیا جاتا تھا، اس عدالت میں وہی شخص بہ طور گواہ پیش ہوسکتا تھا جواپنے نیک چلن ہونے کی تحریری سند جس پرقاضی اور محتسب کے دستخط ہوں، پیش کرسکتا تھا، بڑے بڑے عالی رتبہ کے اشخاص اس عدالت میں گواہی دیتے ہوئے ڈرتے تھے کہ کہیں ہماری نیک چلنی پرکوئی اعتراض ہوکر ہماری شہادت مسترد نہ ہوجائے۔