انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** غزوات وسرایہ غزوۂ جمع غزوات ،اس کےمعنی جہاد کے ہیں اوریہ وہ باضابطہ قتال یا جنگیں ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ بہ نفس نفیس خود شریک ہوئے ،انہیں مغاذی بھی کہاجاتا ہے۔ سریہ کے لغوی معنی قصد اوراسیر کے ہیں،اصطلاحی معنی میں وہ مہم جس میں رسول اکرم ﷺ نے بذات خود شرکت نہیں فرمائی بلکہ اپنے صحابہ میں سے کسی کو امیر لشکر مقرر فرمایا۔ غزوات کی تعداد(۲۷) اورسرایا کی تعداد(۴۷)۔ نوٹ:حضورﷺ کی تمام مہمات کی تعداد کیا تھی؟ اس میں سیرت نگاروں کا اختلاف ہے مثلا: ۱۔البلازری (فتوح البلدان)کے مطابق ۱۶ ہے۔ ۲۔قاضی سلیمان منصورپوری (رحمۃ للعالمین)کے مطابق ۲۰ ہے۔ ۳۔شبلی نعمانی (سیرۃ النبی) کے مطابق ۳۵ ہے۔ ۴۔ابن خلدون (تاریخ) کے مطابق ۳۶ ہے۔ ۵۔طبری (تاریخ) کے مطابق ۳۹ ہے۔ ۶۔ابن سعد (طبقات) کے مطابق ۸۸ ہے۔ ۷۔ابن الجوزی (تلقیح) کے مطابق ۸۸ ہے۔ ۸۔واٹ (محمد ایٹ مدینہ) کے مطابق ۸۸ ہے۔ حضورﷺ نے مدینہ کی دس سالہ زندگی میں کم وبیش (۸۸)مہمات بھیجی تھیں، ان میں غزوات کی تعداد(۲۷)ہے،غزوات (۹)ایسے ہیں جن میں حضورﷺ نے دشمنوں سے جنگ کی تھی یعنی بدر، اُحد،مریسیع،خندق،قریظہ،خیبر،فتح مکہ، حنین اورطائف اور باقی (۱۸)میں شمشیر کا استعمال نہیں ہوا تھا، سرایا کی تعداد ساٹھ سے کچھ اوپر تھی۔