انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت خولہ بنتِ حکیم رضی اللہ عنہا نام ونسب خولہ نام ، اُم شریک کنیت، قبیلۂ سلیم سے تھیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خالہ ہوتی ہیں (مسند:۶/۴۰۹) نسب نامہ یہ ہے: خولہ بنت حکیم بن امیہ بن حارثہ بن الاوقص بن مرہ بن ہلال بن فالج بن ذکوان بن ثعلبہ بن بہثہ بن سلیم۔ نکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن مظعون سے جوبڑے رتبہ کے صحابی تھے، نکاح ہوا۔ عام حالات مسلمان ہوکر مدینہ کوہجرت کی سنہ۲ھ میں غزوہ بدر کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن مظعون نے وفات پائی توحضرت خولہ رضی اللہ عنہا نے دوسرا نکاح نہیں کیا، اکثر پریشان رہتی تھیں، صحیح بخاری میں روایت آئی ہے کہ انہوں نے اپنے کوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا تھا۔ (بخاری،كِتَاب النِّكَاحِ، بَاب هَلْ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَهَبَ نَفْسَهَا لِأَحَدٍ:۲/۷۶۔ تہذیب:۲/۲۱۵) فضل وکمال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پندرہ حدیثیں روایت کیں، راویانِ حدیث میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ ابن ابی وقاص، سعید بن مسیب، بشربن سعید، عروہ اور ربیع بن مالک داخل ہیں۔ اخلاق اسدالغابہ میں ہے: وَكَانَتْ إِمْرَأَةٌ صَالِحَةٌ۔ ترجمہ: وہ ایک نیک بی بی تھیں۔ (اسدالغابہ،كتاب النساء،خَوْلَة بِنْت حكيم بن أميَّة:۳/۳۴۴، شاملہ،موقع الوراق) مسند میں ہے: تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ۔ ترجمہ: دن کوروزہ رکھتی اور رات کوعبادت کرتی تھیں۔ ابتداءً زیور کا بڑا شوق تھا؛ چنانچہ ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اگرطائف فتح ہوتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کوفلاں عورت کا زیور دیدیجئے گا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرخدا اس کی اجازت نہ دے توپھر میں کیاکرسکتا ہوں۔ (اصابہ:۸/۷۰)