انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حاکم کی موت حاکم عبیدی تاثیر کو اکب کا قائل اورعلم نجوم کی جانب زیادہ مائل تھا، اُس نے کوہ مقطم (متصل قاہرہ) پر ایک مکان بنوارکھا تھا،وہاں کواکب کی روحانیت جذب کرنے اوراعمال عبادت بجالانے کے لئے تنہا جایا کرتا تھا؛چنانچہ ۲۷ ماہِ شوال ۴۱۱ھ کو حسب دستور رات کے وقت اپنے گدھے پر سوار ہوکر چلا،دو سوار ساتھ ہولئے،اس نے تھوڑی دُور چل کر یکے بعد دیگرے دونوں کو واپس کردیا اورخود کوہ مقطم کی جانب تنہا چلا گیا،چند روز تک واپس نہ آیا، اراکینِ سلطنت واپسی کے انتظار میں رہے، جب کئی روز گذر گئے تو اراکینِ سلطنت اس کی تلاش میں نکلے،کوہ مقطم پر چڑھتے ہی اوّل اُس کی سواری کا گدھا دست وپابریدہ مردہ ملا،اُس کے بعد آگے بڑھے تو اس کا لباس ملا جس میں خون اورجھریوں سے زخمی کرنے کے علامات موجود تھے،اُس کی لاش نہیں ملی،ایک دوسری روایت حاکم عبیدی کے قتل کی نسبت یہ ہے کہ حاکم کی بہن کا بعض غیر مردوں سے ناجائز تعلق تھا، اس کی اطلا ع ہونےپر حاکم نے بہن کو ڈانٹا اُس نے اس کے جواب میں بعض کتامی سرداروں کو بُلا کر حاکم کے بد عقیدہ اورلا مذہب ہونے کی شکایت کرکے حاکم کے قتل کی سازش کی؛چنانچہ کتامی سرداروں نے حاکم کو موقع پاکر قتل کردیا،حاکم شب پنج شنبہ ۲۳ ربیع الاوّل ۳۷۵ھ کو پیدا ہوا تھا، چھتیس سال کی عمر میں فوت ہوا،حاکم کے قتل کا یقین ہوجانے کے بعد اراکینِ سلطنت نے حاکم کے نو عمر ونا بالغ بیٹے علی کو تخت نشین کیا علی کا لقب ظاہر لدین اللہ تجویز کیا گیا اور امور جہاں بانی ظاہر کی پھوپھی یعنی حاکم کی بہن کے ہاتھ میں آئے، حاکم متلونؒ مزاج،سخت گیر شخص تھا۔