انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ادریس ثانی ادریس کے مرنے پر اس کے خادم راشد نے ظاہر کیا کہ ایک بربری لونڈی کنزہ نامی کو ادریس سے حمل ہے اوراب اسی بچہ کی جو رحم مادر میں ہے، ہم کو بیعت کرنی چاہیے؛چنانچہ بربریوں نے اُس کی بیعت کی اوراُس تمام علاقہ پر جو ادریس کی حکومت میں شامل ہوچکا تھا قبضہ وانتظام قائم رکھا،ایام حمل کے گذرنے پر اس بربری لونڈی کے پیٹ سے لڑکا پیدا ہوا، راشد نے لوگوں کو حکم دیا کہ اب اس لڑکے کے ہاتھ پر پھر بیعت کرو؛چنانچہ سب نے بیعت اطاعت کی، راشد اس شیر خوار بچے کی طرف سے نیابتاً امور سلطنت انجام دیتا تھا،یہ راشد ہی کی عقلمندی اور دانائی تھی کہ اس نے اپنے آقا کے مرنے پر بھی حکومت کے نظام کو درہم برہم نہ ہونے دیا اور بربریوں کے مزاج سے پوری واقفیت حاصل کرکے حکومت کو قائم رکھا جب اس لڑکے کا دودھ چھڑایا گیا تو پھر ایک مرتبہ اس کے ہاتھ پر بیعت ہوئی،جب ۱۸۸ھ میں یہ لڑکا گیارہ سال کا ہوکر بارھویں سال میں داخل ہوا تو اس کے ہاتھ پر جامع مسجد بولیلی میں پھر بیعت کی گئی، اسی سال ابن اغلب حاکم افریقہ نے راشد کے خلاف بربریوں کو اُبھار ا اورانہوں نے راشد کو قتل کرڈالا،مگر اس لڑکے کی اطاعت سے باہر نہ ہوئے اس لڑکے کا نام بھی ادریس ہی رکھا گیا تھا جو ادریس ثانی یاادریس اصغر کے نام سے مشہور ہوا، راشد کے بعد ابو خالد بن یزید بن الیاس عبدی ادریس اصغر کا اتالیق ونگراں مقرر ہوا۔