انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیث کی تخریج پر مبنی کتابیں امام ترمذیؒ (۲۷۹ھ) کی کتاب جامع ترمذی نے محدثین کوپہلی دفعہ فن تخریج سے آشنا کیا، یہ کتاب ایسے نفیس طرز پر جمع کی گئی کہ اس سے ایک نیا فن وجود میں آیا، امام ترمذیؒ ایک حدیث کوروایت کرنے کے بعد فرماتے ہیں: وفی الباب عن..... کہ اس موضوع پر فلاں فلاں صحابی سے بھی روایت موجود ہے، وہ روایات کہاں کہاں ہیں؟ امام ترمذیؒ نے ان کی نشاندہی نہیں کی، ان روایات کو دوسری سندوالی کتابوں سے ڈھونڈ نکالنا ان روایات کی تخریج کہلاتا ہے، امام بخاری نے بھی الصحیح میں کئی روایات تعلیقاً بیان کی ہیں، انہیں پوری سند سے معلوم کرنا اور موصولاً لانا یہ بھی ایک قسم کی تخریج ہے، جومحدثین شارحین نے کی ہے، صحیح بخاری کی نسبت جامع ترمذی کا موضوع، وفی الباب..... ایک وسیع میدان تحقیق ہے اور اس تخریج پر مستقل کتابیں لکھی گئیں ہیں، جیسے "لب الباب فیما یقول الترمذی وفی الباب"۔ کتب حدیث کے علاوہ دیگر فنون کی کتابوں میں بھی حدیثیں کچھ اس طرح مروی ملتی ہیں کہ ان کی سندیا ان کے مخرج (روایت کرنے والے محدث) کا نام وہاں مذکور نہیں، ان کتابوں کی اہمیت اور ان کے وسیع حلقہ اشاعت کے پیشِ نظرمحدثین ان روایات کی تخریج کے بھی درپے ہوئے اور اس سلسلہ تخریج میں بعض ایسی نفیس کتابیں مرتب ہوئیں کہ فن ان پر خود بھی ناز کرنے لگا۔ پانچویں چھٹی صدی کی جن کتابوں پر تخریج کی یہ محنت ہوئی، حسبِ موضوع ان میں سے بعض کے نام سنیئے: