انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
جو آبادی شہر سے متصل نہ ہو اس کا کیا حکم ہے؟ اگر کسی بستی سے شہر تک مسلسل عمارات نہیں بلکہ بقدر غلوہ (۱۵۰ گز) یا اس سے زائد خلاء یا درمیان میں زرعی اراضی ہے تو یہ مستقل آبادی شمار ہوگی، اس کے مکانات سے نکلنے پر قصر کا حک شروع ہوجائے گا، اور اگر شہر سے متصل خواہ شہر کی نواحی کچی آبادی یا جھونپڑیوں وغیرہ ہی سے متصل ہو تو یہ شہر میں داخل ہے، اس لئے حدودِ شہر سے باہر نکلنے پر مسافر ہوگا، اسٹیشن اگر شہر سے متصل ہو تو یعنی درمیان میں زرعی زمین یا بقدر غلوہ خلاء نہ ہو تو اس پر حکمِ قصرت نہیں۔ عباراتِ فقہ میں اتصالِ آبادی کا کوئی معیار نظر سے نہیں گذرا، بظار اس کا مدار رؤیتِ ظاہرہ پر ہے یعنی دیکھنے میں اتصال نظر آئے مگر وجودِ مزارع یا قدر غلوہ بہر کیف موجبِ انقطاع ہے، کیونکہ فناءِ شہر صحتِ جمعہ میں اگرچہ مطلقاً بحکمِ شہر ہے مگر حکم قصر میں وجود مزارع یا قدرِ غلوہ الحاق بالمصر سے مانع ہے، حالانکہ فناء متعلقات مصر سے ہے تو قریہ مستقلہ میں یہ فصل بطریقِ اولیٰ مانع الحاق ہوگا، البتہ فصل مذکور کے باوجود اگر عام عر ف میں دو مقام ایک ہی شہر کے دو محلے سمجھے جاتے ہوں تو حکمِ اتحار ہو گا، ریلوے اسٹیشن بھی فناءِ شہر میں داخل ہے۔ (احسن الفتاویٰ:۴/۷۳، زکریا بکڈپو، دیوبند)