انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حدیثِ ضعیف کی ترجیح محض قیاس پر حافظ ابنِ حزمؒ (۴۵۷ھ) لکھتے ہیں: "جمیع اصحاب ابی حنیفۃ مجمعون علی ان مذہب ابی حنیفۃ ان ضعیف الحدیث اولی عندنا من القیاس والراوی"۔ (ابطال الرائی والقیاس والاستحسان:۶۸) ترجمہ: امام ابوحنیفہؒ کے تمام شاگرد اس پر متفق ہیں کہ امام ابوحنیفہؒ کا طریقہ یہی تھا کہ آپ ضعیف حدیث کو قیاس پر ترجیح دیتے تھے۔ حافظ ابنِ قیم رحمۃ اللہ علیہ حنبلی (۷۵۱ھ) لکھتے ہیں: "واصحاب ابی حنیفۃ مجمعون علی ان مذہب ابی حنیفۃ ان ضعیف الحدیث عندہٗ اولیٰ من القیاس والرای وعلی ذلک بنی مذھبہ...... فتقدیم الحدیث الضعیف واٰثار الصحابۃ علی القیاس والرای قولہ وقول الامام احمد"۔ (اعلام الموقعین:۱/۸۸) ترجمہ: امام ابوحنیفہ کے سب شاگرد اس پر اتفاق کرتے ہیں کہ آپ کے ہاں حدیث ضعیف قیاس اور رای پر مقدم تھی اور آپ نے اسی پر اپنے مذہب کی بنیاد رکھی ہے.... سوحدیث ضعیف اور آثار صحابہ کوقیاس پر مقدم کرنا امام ابوحنیفہؒ اور امام احمدؒ دونوں کا فیصلہ ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہؒ (۱۵۰ھ) کے بارے میں یہ غلط فہمی پھیلائی جاتی ہے کہ وہ حدیث کے بجائے قیاس سے زیادہ کام لیتے تھے یہ درست نہیں، جب وہ حدیثِ ضعیف کو بھی قیاس پر مقدم کرتے ہیں تویہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ وہ صحیح حدیث کو چھوڑ کر قیاس کومقدم کرتے ہوں۔