انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ٹرین اور ہوائی جہاز پر نماز warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. مسئلہ: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کے مطابق بغیر کسی عذر کے چلتی ٹرین اور اڑتے ہوئے جہاز میں بیٹھ کر فرض اور واجب پڑھنا صحیح ہے۔حوالہ عَنْ أَنَسٍ :أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَكِبَ السَّفِينَةَ فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ وَالسَّفِينَةُ مَحْبُوسَةٌ صَلَّى قَائِمًا وَإِذَا كَانَتْ تَسِيرُ صَلَّى قَاعِدًا فِى جَمَاعَةٍ.(السنن الكبري للبيهقي باب الْقِيَامِ فِى الْفَرِيضَةِ وَإِنْ كَانَ فِى السَّفِينَةِ مَعَ الَقُدْرَةِ۵۷۰۲) بند اور اکثرا ئمہ کے نزدیک فرض اور واجب چلتی ٹرین اور اڑتے ہوئے جہاز میں بغیر کسی عذر کے بیٹھ کر پڑھنا صحیح نہیں ، ہاں اگر اسے سر چکرانے کا عذر ہو تو صحیح ہے۔ اسی طرح اگر ٹرین اس طرح تیز چل رہی ہو کہ کھڑے رہنا دشوار ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھنا صحیح ہے ۔حوالہ عن جَابِر بْن عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ الْمَكْتُوبَةَ نَزَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ (بخاري بَاب يَنْزِلُ لِلْمَكْتُوبَةِ ۱۰۳۵) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَتْ بِي بَوَاسِيرُ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ فَقَالَ صَلِّ قَائِمًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ(بخاري بَاب إِذَا لَمْ يُطِقْ قَاعِدًا صَلَّى عَلَى جَنْبٍ۱۰۵۰) بند مسئلہ:اگر کوئی شخص دوسیٹوں کے درمیان نماز پڑھے اوربھيڑ کی بنا پر ٹرین کے فرش پر سجدہ کرنا ممکن نہ ہونے کیوجہ سے سیٹ پر سجدہ کرلے تو یہ نماز صحیح ہوگی جیسا کہ جمعہ وغیرہ کی نماز میں بھی بھیڑ اور مجمع کثیر کی وجہ سے اس طرح کرنے سے نماز ہوجاتی ہے۔حوالہ عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : إذَا لَمْ يَسْتَطِعَ الرَّجُلُ أَنْ يَسْجُدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ، فَلْيَسْجُدْ عَلَى ظَهْرِ أَخِيهِ. (مصنف ابن ابي شيبة في الرجل يَسْجُدُ عَلَى ظَهْرِ الرَّجُلِ: ۲۶۵/۱) بند مسئلہ:اگر ٹرین کھڑی ہوئی ہو تو اس میں تمام ائمہ کے یہاں بغیر کسی عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں۔حوالہ عَنْ أَنَسٍ :أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَكِبَ السَّفِينَةَ فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ وَالسَّفِينَةُ مَحْبُوسَةٌ صَلَّى قَائِمًا وَإِذَا كَانَتْ تَسِيرُ صَلَّى قَاعِدًا فِى جَمَاعَةٍ.(السنن الكبري للبيهقي باب الْقِيَامِ فِى الْفَرِيضَةِ وَإِنْ كَانَ فِى السَّفِينَةِ مَعَ الَقُدْرَةِ۵۷۰۲) ثم إن مشايخنا كانوا يعدُّون القِطَار كالسريرِ المستقرِ على الأرض، فلا تجوز الصلاة فيه إلا قائمًا، وقيل: إنه كالسفينة، فتجوز قائمًا وقاعدًا وهو المختار عندي. وأما السفينة إذا كانت بشطِّ البحر، ففيه تفصيل مذكورٌ في الكتب. (فيض الباري: ۱۴۳/۲) اگر قبلہ رخ کر کے نماز شروع کرے پھر ٹرین یا ہوائی جہاز دوسرے رخ ہو جائے اگر پھر جانا ممکن ہو تو قبلہ کے جانب پھر جائے۔اگر قبلہ کے جانب پھر نہ سکے یا ٹرین یا ہوائی جہاز کا پھر جانا معلوم نہ ہوسکے تو نماز جائز ہے۔ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا (البقرة: ۲۸۶) مذکورہ آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ انسان کواس کی قدرت سے زیادہ مکلف نہیں بناتے ہیں اور چلتی ٹرین یاہوائی جہاز میں نماز پڑھنے والا اس سے زیادہ کی قدرت نہیں رکھتا؛ اس لیے مذکورہ صورت میں نماز ہوجائے گی۔ عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ :يَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ كُلَّمَا تَحَرَّفَتْ. (مصنف ابن ابي شيبة؛ مَنْ قَالَ :يَدُورُونَ مَعَ الْقِبْلَةِ حَيْثُ دَارَتْ. ۲۶۷/۲) بند