انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** برِصغیر ہندوپاک کے پہلے محدثین سندھ میں علمائے دَیْبَل فنِ حدیث میں بہت معروف رہےہیں، ابوالحسن علی بن احمد بن محمدتیسری صدی کے نامور محدث یہیں کے تھے، علامہ تاج الدین السبکی (۷۷۱ھ) نے "طبقاتِ شافعیہ" میں ان کا ذکر کیا ہے، ابوجعفر محمدبن ابراہیم دیبلی (۳۲۲ھ) نے ابوعبداللہ سعید بن عبدالرحمن کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ (۱۹۸ھ) کی کتاب التفسیر اور امام عبداللہ بن مبارک (۱۵۶ھ) کی کتاب "کتاب البروالصلہ" کی احادیث روایت کی ہیں، ابراہیم بن محمد دیبلی مکہ مکرمہ کے مشہور محدث محمد بن ابراہیم کے بیٹے تھے، بغداد میں حدیث پڑھاتے رہے؛ پھریہاں آکر اس علم کوفروغ بخشا، محمد بن حسین بن محمد (۳۳۹ھ) بھی دیبل کے رہنے والے تھے، آپ نے شام کواپنا مسکن بنایا، امام ابوالحسن علی بن عمرودارِقطنی آپ کے شاگردوں میں سے تھے۔ حسین بن محمد بن اسدابوالقاسم دیبلی نے بھی دمشق میں قیام کیا اور امام ابویعلیٰ موصلی (۳۰۷ھ) سے حدیث سنی، حافظ ابنِ عساکر نے تاریخ دمشق میں ان کا ذکر کیا ہے، ابوالعباس احمد بن عبداللہ (۳۴۳ھ) بھی اسی علاقے کے تھے، حاکم صاحب مستدرک ان کے شاگرد ہیں، سندھ کے علماء کی یہ عظیم حدیثی خدمت ہے؛ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ حضرات جب اُن ملکوں میں گئے توبیشتر وہیں کے ہوکر رہ گئے۔