انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** کبرسنی میں حدیث روایت کرنے سے احتیاط عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زید بن ارقمؓ سے کہا کہ ہمیں آنحضرتﷺ کی احادیث سنائیں، اس پر آپ نے فرمایا کہ: "کبرنا ونسینا والحدیث عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شدید"۔ (مقدمہ مشکوٰۃ:۱۰۵) ترجمہ:ہم بوڑھے ہوگئے اور بھولنے پر آگئے اور حضورﷺ سے بات نقل کرنا توبہت اہم بات ہے (یعنی اس میں صحت کی بہت تاکید ہے)۔ اس سے پتہ چلا کہ آدابِ حدیث میں ایک ادب یہ ہے کہ روایت کرنیوالا پوری پختگی اور تیقظ سے روایت کرے، بڑھاپے اور نسیان کا غلبہ ہوتوروایت سے احتراز کرے؛ اسی طرح لوگوں کوبھی نہ چاہئے کہ ایسے حضرات کو روایت کرنے پر مجبور کریں؛ ورنہ کوئی نہ کوئی بات درمیان سے ضرور رہ جائے گی، مولانا عبدالقیوم بجنوری لکھتے ہیں کہ: "جب کبھی کبرسنی یاکسی مرض کی وجہ سے نسیان کا غلبہ ہویاتغیر وتبدل حدیث کا اندیشہ ہوتواس وقت حدیث کے بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے"۔