انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حدیث کے الہامی ہونے پر قرآن پاک کی پہلی شہادت قرآن کریم کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے وحی قرآن کے علاوہ بھی کلام فرماتے تھے اور بارہا آپ پر وحی غیر متلو Revelation unworded (وہ وحی جس کی تلاوت نہیں صرف حکم صادر ہوتا ہو) اترتی تھی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ اپنی ایک زوجہ محترمہ سے پردے میں ایک بات کہی اور تاکید کی کہ وہ اسے کسی دوسروں کے سامنے ظاہر نہ کریں؛ لیکن ہوا یہ کہ ان سے اس پر قابو نہ رہ سکا اورانہوں نے اسے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے ذکر کردیا، اللہ تعالی نے آپ کو خبر دے دی کہ آپ کی زوجہ نے دوسری بی بی سے وہ بات کردی ہے،قرآن کریم آپ کی اس بیوی کے دوسری بیوی سے بات کرنے کی یوں خبر دیتا ہے۔ "وَإِذْأَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنْبَأَكَ هَذَا قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ"۔ (التحریم:۳) ترجمہ: اورجب نبی نے اپنی کسی بی بی سے ایک حدیث پر دے میں کہی تھی پھر جب اس نے (دوسری بی بی سے )اس کی خبر کردی اوراللہ تعالی نے آپ پر اسے ظاہر کردیا تو آپ نے اس میں سے کچھ بات جتلادی اورکچھ سے درگزرفرمایا،پھر جب آپ نے وہ بات، اس بی بی کو جتلائی تو اسنے پوچھا آپ کوکس نے یہ بات بتلائی ہے؟ آپ نے فرمایا مجھے علیم و خبیر نے خبر دی ہے۔ اللہ،علیم خبیر نے جو خبردی تھی وہ وحی غیر متلو تھی، یہ وحی خدا وندی قرآن کریم میں نہیں ملتی؛ لیکن اس کی طرف صرف یہاں حوالہ Refernece موجود ہے؛ لیکن جس وحی کی یہاں حکایت ہے وہ قرآن کریم میں کہیں مذکور نہیں۔ قرآن کریم کی اس آیت سے پتہ چلا کہ اللہ تعالی علیم و خبیر وحی قرآنی کے سوا بھی آپ سے کلام فرماتے تھے اورآپ کو کئی باتوں کی اس طرح خبر دیتے تھے کہ وہ بات ہمیں قرآن کریم میں مذکور نہیں ملتی، اس وحی غیر متلو کے لیے اس وحی متلو(وہ وحی جس کی تلاوت کی جائے یعنی قرآن کریم) میں کئی جگہ حوالہ Reference ملتا ہے ؛مگر محکی عنہ (جس بات کی طرف حوالہ دیا جارہا ہے وہ بات) قرآن کریم میں نہیں ملتی،حکایت میں موجود ہو اور محکی عنہ قرآن میں مذکور نہ ہو، اس کی یہی صورت ہوسکتی ہے کہ وحی متلو(قرآن) کے ساتھ ساتھ سلسلہ وحی غیر متلو (حدیث) کا بھی پورا پورا اقرار کیا جائے۔