انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سندھ کے علاقہ "کچھ" میں بعض علماء نے "کچھ" کوسمرقند کا قصبہ "کش" لکھا ہے، یہ صحیح نہیں، علامہ یاقوت حموی (۶۲۶ھ) لکھتے ہیں: "کس" (کچھ) سندھ کا ایک مشہور شہر ہے اِس کا ذکر مغازی میں بھی آتا ہے، اس شہرسے نسبت رکھنے والوں میں عبد بن حمید بن نصر الکسی صاحب مسند بن حمید بھی ہیں۔ (معجم البلدان:۷/۲۵۷) ہندوستان میں مسلمانوں کی عام آمد مسلم فاتحین کے ساتھ ہوئی؛ پھرصوفیاء کرام نے یہاں کے عوام کومتأثر کیا اور ان کے زیرِاثر لوگ مسلمان ہوتے گئے، علومِ اسلامی میں علمِ تفسیر اور علمِ فقہ نے یہاں رواج پایا، علمِ حدیث اپنی باضابطہ شکل میں یہاں کچھ بعد میں آیا ہے، عرب، عراق اور شام میں بھی ترتیب تقریباً یہی رہی ہے، سعید بن جبیر (۹۵ھ)، طاؤس (۱۰۵ھ)، قاسم بن محمد (۱۰۷ھ)، حسن بصری (۱۱۰ھ)، عطاء (۱۱۵ھ) اور قتادہ بن دعامہ (۱۱۸ھ) ائمہ تفسیر پہلے ہوئے، امام ابوحنیفہؒ (۱۵۰ھ)، امام اوزاعیؒ (۱۵۷ھ)، امام مالکؒ (۱۷۹ھ)، سفیان ثوریؒ (۲۶۱ھ)، امام شافعیؒ (۲۰۴ھ) اور امام احمدؒ (۲۴۱ھ) مجتہدین کرام ان کے بعد آئے اور اربابِ فن حدیث امام بخاریؒ (۲۵۶ھ)، امام مسلمؒ (۲۶۱ھ) اور امام ابوداؤدؒ (۲۷۶ھ) کچھ اور بعد میں آئے۔ ہندوستان میں سندھ، گجرات، کشمیر، متحدہ صوبجات اور دہلی کے علماء علم حدیث کی طلب میں حجاز پہنچے اور بہت سے بزرگوں نے وطن واپس آکر اس ملک میں حدیث کوفروغ دیا، بعض بزرگ بعد میں آئے اور پھر یہیں کے ہوکر رہ گئے۔