انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جرح و تعدیل کے بڑے بڑے امام یوں تو بڑے بڑے محدثین نے مختلف راویوں پر بحث کی ہے، امام ابو حنیفہؓ نے بھی جابر جعفی پر جرح کی ہے؛لیکن جو حضرات اس موضوع میں زیادہ معروف ہوئے،انہیں جرح و تعدیل کے امام کہیں تو بہت مناسب ہوگا، یہ حضرات اس باب میں بہت معروف رہےہیں۔ (۱)امیر المومنین فی الحدیث شعبہ (۱۶۰ھ) (۵)علی بن المدینی (۲۳۴ھ) (۲)یحییٰ بن سعید القطان (۱۹۸ھ) (۶)امام احمد بن حنبل (۲۳۴ھ) (۳)عبدالرحمن بن مہدی (۱۹۸ھ) (۷)امام نسائی (۳۰۳ھ) (۴)یحییٰ بن معین (۲۲۳ھ) (۸)دارقطنی (۳۸۵ھ) ان حضرات نے جرح و تعدیل کے قوانین وضع کئے، رواۃ حدیث کے درجات معلوم کئے اورایک لاکھ کے قریب اشخاص کے حالات زندگی چھان مارے، یہی وہ حضرات ہیں جو علم نبی کو نکھار لائے، علماء اسلام کاایسا عظیم علمی کارنامہ ہے، کہ اقوام عالم میں اس کی نظیر نہیں ملتی مولانا حالی نے اسی لیے کہا تھا۔ گروہ ایک جو یا تھا علم نبی کا نہ چھوڑا کوئی رخنہ کذب خفی کا لگایا پتہ جس نے ہر مفتری کا کیا قافیہ تنگ ہر مدعی کا کیئے جرح و تعدیل کے وضع قانون نہ چلنے دیا کوئی باطل کا افسوں اسی دھن میں آساں کیا ہر سفر کو سنا خازن علم دیں جس بشر کو اسی شوق میں طے کیا بحرو برکو لیا اس سے جاکر خبر اور اثر کو پھر آپ اس کو پرکھا کسوٹی پہ رکھ کر دیا اور کو خود مزہ اس کا چکھ کر ان حضرات کی محنتیں اب ہمارے سامنے فن رجال کی مستقل کتابوں کی صورت میں بڑی وسعت سے موجود ہیں،ان میں سب سے زیادہ مرکزی حیثیت امام یحییٰ بن معین کی ہے۔ (۱)"وقال احمد بن حنبل: يحيى بن معين اعلمنا بالرجال"۔ (تذکرۃ:۲/۴۳۰) (۲)"صار علما يقتدى به في الاخبار واماما يرجع إليه في الآثار"۔ (تھذیب التھذیب،باب حرف الیاء:۱۱/۲۵۲) (۳)"حدثني من لم تطلع الشمس على أكبر منه"۔ (تاریخ بغداد،باب ذکرمن اسمہ یحیی:۶/۲۵۱) اور ان میں سب سے کمزور امام دار قطنی ہیں،جو مخصوص فکر اور تعصب کے باعث بہت سے صحیح راویوں کو بھی ضعیف کہہ جاتے ہیں، علامہ بدرالدین العینی نے اس کی تصریح کی ہے: "وقد روى في سننه أحاديث سقيمة ومعلولة ومنكرة وغريبة وموضوعة"۔ (عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری،باب وجوب القراءۃ للامام:۹/۱۳۵)