انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
اگر امام پابندی نہ کرے تو کیا ان کی روٹی حرام نہیں ہوگی؟ انسان کے ساتھ طبعی اور شرعی اعذار لگےہوئے ہیں، اس لئے اگر کوئی امام عذر کی بناء پر کسی وقت کی امامت نہیں کرپایا یا اس نے مسجد کے مقررہ ضابطہ کے مطابق رخصت حاصل کرلی تو ان دونوں کی تنخواہ اس کے لئے جائز ہے، جیسا کہ ہر شعبۂ ملازمت میں رخصت اور تعطیل کا اصول ہے، بلکہ بعض فقہاء نے تو امام کو مہینہ میں ایک ہفتہ کی رخصت دینے کی بات کہی ہے تاکہ وہ دوسرے حقوق و واجبات کو بھی ادا کرسکے اوریوں بھی امام کو اتنی حقیر اجرت دی جاتی ہے کہ جو تنخواہ اور اجرت کہنا شاید مناسب بھی نہ ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں میں یہ جذبہ پیدا ہونا چاہئے کہ وہ امام اور دینی خدمت گذاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولت پہونچانے کی کوشش کریں، نہ یہ کہ ان کی حلال روٹی کو بھی حرام کرنے کے لئے کوشاں ہوں۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۳۲۵،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۳/۸۳، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)