انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مکہ میں داخلہ مکہ کے قریب ذی طویٰ میں زاہر کے چشموں میں پاس گھاٹیوں میں رات کو آرام فرمایا، دوسرے روز یعنی ۴ ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد غُسل فرمایا اور ثنیتہ الصلبا کی بلند گھاٹی سے جسے کدا اور حجون بھی کہتے ہیں دن کے وقت مکہ میں داخل ہوکر باب بنی شیبہ پر پہنچے ، فتح مکہ کے روز بھی آپﷺ اس راستہ سے داخل ہوئے تھے، بنی عبدا لمطلب کے بچے استقبال کے لئے دوڑتے ہوئے آئے تو آپﷺ نے ایک بچے کو اونٹ کے آگے اور ایک بچہ کو اونٹ کے پیچھے بٹھا لیا ، جب آپﷺ کی نظر کعبۃ اللہ پر پڑی تو دونوں ہاتھ بلند کر کے فرمایا: " ائے اللہ ! اس گھر کی تشریف و تعظیم ، تکریم و ہییت میں اضافہ فرما،جو شخص اس گھر کو شرف و عظمت دے اور اس کا حج و عمرہ کرے تواس تشریف ، تکریم و تعظیم اور نیکی میں اضافہ فرما " اس کے بعد اعلان کیا گیا کہ جس شخض نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اورہدی (قربانی کا جانور) نہ لایا ہو اسے چاہیے کہ عمرہ کر کے احرام کھول دے اور جس کے ساتھ ھدی ہو وہ جانور کے ذبح ہونے تک احرام نہ کھولے ، جس نے صرف حج کا احرام باندھا ہو وہ اس کو عمرہ میں تبدیل کرے ، قربانی کے سلسلہ میں حکم ہوا کہ اونٹ اور گائے میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں ، اس موقع پر حضور اکرم ﷺ نے عمرہ کا طریقہ بیان فرمایاکہ پہلے کعبہ کا طواف کریں ، پھر صفاو مروہ کے درمیان سعی کریں ، جن لوگوں کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں ہے وہ بال منڈوائیں یا کتر وائیں اور احرام کھول دیں ، اب ان پر احرام کی پابندی نہ ہوگی ، ۸ذی الحجہ یوم ترویہ کو حج تمتع کا احرام باندھیں ، جن کے ساتھ ھدی (قربانی کا جانور ) ہے وہ احرام نہ کھولیں ، ان پر پابندیاں رہیں گی،