انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
جس نے نسبندی کرالی ہو اُس کو مؤذن رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ خصی ہونا اولاد سے محرومی اور بیزاری اور کفرانِ نعمت ہے، یہ فعل نصاً حرام بھی ہے، حدیث میں ہے کہ حضراتِ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے معصیت سے بچنے اور دُنیاداری سے بے فکر ہوکر خدا کی عبادت میں مشغول رہنے کے مقصد سے خصی ہونے کی خواہش ظاہر کی تورسول اللہ ﷺ نے اجازت نہیں دی اور قرآن شریف کی آیت تلاوت فرمائی: يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَتُحَرِّمُواْ طَيِّبَاتِ مَاأَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلاَتَعْتَدُواْ إِنَّ اللَّهَ لاَيُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ۔ (المائدۃ:۸۷) ترجمہ:اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جوچیزیں تمہارے لئے حلال کی ہیں اُن پاکیزہ چیزوں کوحرام مت کرو اور حدود سے آگے مت نکلو، بے شک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کوپسند نہیں کرتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ خصی ہونا یعنی قطع نسل کا عمل قرآنی نص کے ذریعہ حرام ہے اور حدود اللہ سے تجاوز ہے؛ لہٰذا یہ عمل بالاتفاق حرام ہے اور فقہاء نے بھی لکھا ہے، یعنی انسان کا خصی ہونا حرام ہے؛ لہٰذا برضا ورغبت خصی ہونا باعث صد نفرین ہے، مبدل فطرت ومغیرخلق اللہ بھی ہے اور عوام وخواص کی نظر میں بھی یہ عمل قابل مذمت ہے؛ لہٰذا ایسے مخدوش آدمی کومؤذن کا عالی منصب عطا کرنا یا اس معزز منصب پرقائم رکھنا خالی از کراہت نہیں، مسجد کی صفائی کی خدمت سپرد کی جاسکتی ہے، ہاں کسی وقت مؤذن نہ ہو تو اذان دے سکتا ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۴/۱۰۹، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)