انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
کیا اذان کا جواب دینا واجب ہے؟ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم اذان سونو تو جو مؤذن کہے وہی تم بھی کہو؛ البتہ بخاری میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور مسلم میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ کے جواب میں لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّابِاللّٰہِ کہا جائے، بعض اہلِ علم کے نزدیک اذان کا جواب دینا اس حدیث کی وجہ سے واجب ہے؛ لیکن اکثر فقہاء کے نزدیک زبان سے اذان کا جواب دینا مستحب ہے نہ کہ واجب، جواب دے تو ثواب ہوگا اور جواب نہ دے تو گناہ بھی نہ ہوگا؛ البتہ جن لوگوں پرنماز واجب ہے ان کے لئے اپنے عمل سے اذان کا جواب دینا یعنی چل کرمسجد جانا واجب ہے اور حدیث میں زبان سے جواب دینے کا جوحکم دیا گیا ہے وہ استحباب کے درجہ کا حکم ہے؛ اس لئے زبان سے جواب دینا نہ مردوں پرفرض ہے اور نہ عورتوں پر اور مستحب مردوں کے لئے بھی ہے اور عورتوں کے لئے بھی؛ کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مردوں کے ساتھ مخصوص کرکے یہ حکم نہیں دیا ہے، دوسرے اذان کے جواب کا مقصد اللہ تعالیٰ سے اطاعت اور احکامِ خداوندی سے وفاشعاری کا اظہار ہے، جیسا کہ حج میں تلبیہ کا مقصد ہے اور ظاہر ہے مسلمان مرد ہو یاعورت، ہرایک کوحکمِ خداوندی کے سامنے سرجھکانے کااظہار کرنا چاہئے۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۳۳،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ محمودیہ:۵/۴۲۲،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ امداد الفتاویٰ، جدید مبوب:۱/۱۷۰، زکریا بکڈپو، دیوبند)