انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سورج کا واپس لوٹنا(معجزۂ رد شمس) امام طحاوی اور طبرانی نے اسماء بنت عنیس سے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺ خیبر کے قریب مقام صہبا میں تشریف فرماتھے،اسی دوران آپ پر وحی نازل ہوئی، آپﷺ سر مبارک حضرت علی کے زانو پر رک کر سوگئے ،حضرت علی نے عصر کی نماز ابھی نہیں پڑھی تھی،آنحضورﷺ کی نیند کی وجہ سے حرکت نہ کی، جب آفتاب غروب ہونے لگا تب آنحضورﷺ بیدار ہوئے اور حضرت علی سے پوچھا کہ تم نے عصر کی نماز پڑھی، انہوں نے کہا نہیں ؛چنانچہ آنحضورﷺ نے اللہ تعالی سے دعا فرمائی کہ اے اللہ یہ علی تیری اور تیرے رسول کی اطاعت میں مشغول تھے تو سورج کو واپس لوٹادے ،اسماء کہتی ہیں میں نے دیکھا کہ آفتاب غروب ہونے کے بعد پھر نکل آیا اور اس کی دھوپ پہاڑوں اور زمین پر پڑنے لگی، اس حدیث کی صحت میں محدثین نے کلام کیا ہے چنانچہ ابن جوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں شمار کیا ہے،لیکن بہت سے محققین محدثین نے صحیح کہا ہے، امام سیوطی نے اس حدیث کی تشریح میں ایک رسالہ بھی لکھا ہے جس کا نام کشف اللیس فی حدیث رد الشمس رکھا ہے اور اس حدیث کو بہت سے بندوں سے روایت کرکے صحیح ثابت کیا ہے او راس حدیث کی صحت کو بدلائل فدیہ ثابت کیا ہے۔