انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دعاء میں قبلہ رخ ہونا حضرت عمر بن خطاب ؓ فرماتے ہیں کہ جنگ بدر کے موقع پر آپ ﷺ نے مشرکین کو دیکھا وہ ہزار تھےاور آپ کے اصحاب ۳ (ایک روایت میں زائد بھی ہے) تھے،آپ ﷺ رخ قبلہ ہوئے اورہاتھ پھیلا کر زور سے دعاء کرنے لگے۔ (ابوداؤد :۱/۲۶۹۰،سلاح:۱۰۴) حضرت عمربن خطابؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ پر وحی نازل ہوتی تو مکھی کی طرح بھینی بھینی آواز آتی؛چنانچہ ایک دن وحی نازل ہوئی ہم رکے رہے،آپ نے رخ قبلہ ہوکر ہاتھ اٹھایا اوردعاء فرمائی۔ اَللّٰھُمَّ زِدْنَا وَلَاتَنْقُصْنَا۔ (حاکم:۲/۳۹۲،ترمذی) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ عبداللہ ذی البجادین کے دفن سے فارغ ہوئے تو آپ نے قبلہ رخ ہوکر ہاتھ اٹھا کر یہ دعاء کی،اے اللہ میں اس سے راضی ہوں آپ بھی اس سے راضی ہوجائیں۔ (اصابہ:۲/۳۳۹،سلاح :۱۰۵) حضرت جابرؓ سے (حجۃ الوداع کے موقع کی) روایت ہے کہ آپ ﷺ مزدلفہ مشعر الحرام تشریف لائے اوررخ قبلہ ہوکر دعاء مانگی اورتکبیر وتہلیل بیان کی۔ (مختصرا،ابوداؤد:۱۹۰۵) حضرت ابن عباسؓ کی روایت میں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام اورحضرت ہاجرہ ؓ کو اس وادی میں چھوڑا تھا جہاں نہ کوئی انسان اورنہ کوئی درخت وغیرہ تھا،تو واپس ہوئے ثنیہ کے قریب جہاں سے وہ ان کو نظر نہیں آرہے تھے رخ قبلہ ہوکر دعاء کی۔ربنا انی اسکنت الخ۔ (بخاری مختصرا:۱/۴۷۴) فائدہ: ان روایتوں سے معلوم ہوا کہ کوئی خاص دعاء کرنی ہو تو قبلہ رخ ہوکر دعاء کرنی چاہیے۔