انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مصر میں بنی طولون کا خاتمہ جب قرامطہ کی جنگ سے فراغت حاصل ہوگئی تومکتفی رقہ سے بغدا دآیا اور محمد بن سلیمان بھی دمشق سے بغداد کی طرف روانہ ہوا، شام کااکثر حصہ ہارون بن خمارویہ بن طولون کی حکومت میں شامل تھا اور اس سے لڑائی کرنے کا نہ خلیفہ ارادہ کرھتا تھا نہ محمد بن سلیمان؛ بلکہ قرامطہ کے استیصال کے واسطے خلیفہ کوخود حرکت کرنا اور اپنی فوجوں کوبھیجنا جہاں اپنی سلطنت کی حفاظت تھی، وہاں ہارون شاہ مصر کی حمایت تھی، محمد بن سلیمان پہلے خاندان طولون کے یہاں ایک کارگزار سردار تھا؛ پھرکسی بات پرناراض ہوکر خلیفہ کے پاس آکر متوسلین خلافت میں شامل ہوگیا تھا، بغداد کی طرف آتے ہوئے راسےت میں محمدبن سلیمان کوبدرحمامی کا جوہارون بن خمارویہ کا غلام تھا، ایک خط ملا، بدرحمامی نے لکھا تھا کہ آج کل بنی طولون کی سلطنت کا شیرازہ کمزور اور قوائے حکمرانی کمزور ہوگئے ہیں؛ اگراس وقت آپ مع فوج کے اس طرف چلے آئیں اور مصرپرحملہ آور ہوں تومیں بھی اپنے ہمراہیوں کے خلاف آپ کی مدد کوتیار ہوں۔ محمد بن سلیمان یہ خط لیے ہوئے بغداد آیا اور خلیفہ مکتفی کی خدمت میں پیش کیا، خلیفہ مکتفی نے محمد بن سلیمان کوایک زبردست فوج دے کرفوراً مصر کی جانب روانہ کردیا، محمد بن سلیمان نے مصر پہنچ کرلڑائیوں کا سلسلہ شروع کردیا، بدرحامی محمد بن سلیمان کے پاس چلا آیا، ہارون بن خمارویہ مارا گیا، مصرف پرمحمد بن سلیمان کا قبضہ ہوا، خاندان طولون کے تمام افراد گرفتار کرکے بغداد بھیج دیے گئے، یہ واقعہ ماہِ صفر سنہ۲۹۲ھ کا ہے، دربارِ خلافت سے عیسیٰ نوشری کومصر کا گورنر بناکر بھیجا گیا، محمد بن سلیمان حکومت مصر اس کے سپرد کرکے بغداد چلا آیا، وہاں بنی طولوںن کے حامی سرداروں میں سے ایک سپہ سالار ابراہیم خلجی نامی نے عیسیٰ نوشری کوبے دخل کرکے خود مصر پرقبضہ کرلیا، عیسیٰ بغداد کے جیل خانہ میں قید کردیا گیا؛ اسی سال خلیفہ نے مظفربن حاج کویمن کی شورش فرو کرنے کے لیے جوقرامطہ نے وہاں پرمچارکھی تھی، سند گورنری دے کرروانہ کریا۔